مانیٹرنگ//
سری نگر، 7اپریل:جموں وکشمیر پولیس نے پاسپورٹ کی اجرائی کے لئے لگائے گئے الزامات کو من گھرٹ اور حقیقت سے بعید قرار دیتے ہوئے کہاکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں جوکہا جارہا ہے وہ سراسر بے بنیاد ہے اور اس کا حقیقت کے ساتھ دور دور تک کا کوئی واسط نہیں ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ چونکہ کچھ شائع شدہ مواد اعدادو شمار سے منسوب سراسر غلط دعوئے پر مشتمل ہیں لہذا اس کے لئے متعلقہ ادارے کی جانب سے اپنا موقف واضح کرنا ناگزیر بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ الزام لگایا گیا ہے کہ جموں وکشمیر پولیس کی سی آئی ڈی ونگ نے ایک وکیل پر دباو ڈالا ہے کہ وہ اس کے (التجا مفتی ) کے پاسپور ٹ سے متعلق شکایات کے سلسلے میں ہائی کورٹ میں قانونی چارہ جوئی سے باز رہیں ۔
جموں وکشمیر پولیس نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کادعویٰ غلط اور حقیقت سے بعید ہے۔ اس کے باوجود آفیسران کو مذکورہ شخص سے رجوع کرنے اور تفصیلات کا پتہ لگانے کے لئے کہا گیا ہے ۔
کس نے ، کب ، کہاں اور کن حالات میں دباو ڈالا اگر ایسا ہے تو فوری تحقیقات کے ذریعے مجرم کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی جاسکے۔
ترجمان کے مطابق بدقسمتی سے مذکورہ شخص نے بظاہر اپنی ذاتی شکایات کو پیش کیا ہے ۔
جموں وکشمیر پولیس اور اس کے ادارے عوامی تحفظ کے لئے قائم کئے گئے ہیں۔ جھوٹے الزامات کی بنیاد پر ذاتی نوعیت کی شکایات کے لئے کیمونٹی کے اپنے اداروں کو بدنام کرنا خود کو نقصان پہنچانے مترادف ہے۔
سال 2020سے 2022تک پاسپورٹ ویری فکیشن کے اعدادوشمار مندرجہ ذیل ہے :
سال 2020میں 77686 پاسپورٹ ویری فکیشن میں سے 77644کو کلیر کیا گیا یعنی 99.95 فیصد
سال 2021میں 75714پاسپورٹ ویری فکیشن میں سے 75176کو کلیر کیا گیا یعنی 99.68 فیصد
سال 2022میں 134315پاسپورٹ ویری فکیشن میں سے 128939کوکلیر کیا گیا یعنی 99.61فیصد
پولیس بیان کے مطابق پاسپورٹ کے اجرا سے قبل سیکورٹی کی تصدیق ایک اعلیٰ عوامی خدمت ہے ۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ جموں وکشمیر پولیس نے 54ایسے نوجوان لڑکوں کا پتہ لگایا ہے جنہیں سال 2017-18کے دوران غلط طریقے سے پاسپورٹ سروس فراہم کی گئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے یہ سب پاکستان چلے گئے اور وہاں دہشت گردی کے کیمپوں میں انہیں لے جایا گیا جہاں انہیں اسلحہ و گولہ بارود کی تربیت فراہم کی گئی ۔
ان کے مطابق ان میں سے بہت سے لائن آف کنٹرول کے ذریعے واپس جموں وکشمیر میں دھکیل دئے گئے اور یہ کہ 26یا تو سرحد پار کرتے ہوئے یا سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم آرائیوں کے دوران مار گرائے گئے۔
موصوف ترجمان نے بتایا کہ 12جواں سال نوجوان جو پاکستان سے واپس آئے کی جانیں سی آئی ڈی نے بچائی اور انہیں احتیاطی طورپر کچھ وقت کے لئے حراست میں لیا گیا تاکہ دہشت گرد اور علیحدگی پسند تنظیمیں ان پر ملی ٹینٹ صفوں میں شامل ہونے کی خاطر دباو نہ ڈال سکے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ 12نوجوانوں کو اہل خانہ کے حوالے کیا گیا اور آج وہ خوشحال طریقے سے اپنے والدین ، بہنوں، بھائیوں اور دوستوں کے ساتھ خوشحال اور پر امن زندگی گزار رہے ہیں۔
ان کے مطابق بدقسمتی سے ان میں سے 16اب بھی دشمن ایجنسیوں کے زیر کنٹرول کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دل دہلانے والا ہے کہ بعض معاملات میں تو والدین کو بھی اس کی علمیت حاصل نہیں کہ ان کے کم عمر لڑکوں کے لئے پاسپورٹ خدمات فراہم کی گئی۔
سراغ رساں اداروں اور تحقیقات کے دوران اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ پاکستان جانے کے جتنے بھی ویزا بنائے گئے تھے وہ حریت کے کسی نہ کسی لیڈر کے کہنے پر ہی بنائے گئے ۔
سی آئی ڈی ونگ کمزور نوجوانوں کے والدین کی مدد کے لئے پر عزم ہے تاکہ وہ کسی کے بہکاوے میں آکر موت کے جال میں نہ پھنس جائیں۔
موصوف ترجمان کے مطابق جموں وکشمیر پولیس 99فیصد سے زیادہ کلین اینڈ گرین اور پریشانی سے پاک کلیئرنس کے لئے پرعزم ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے الزام لگایا کہ انہیں مشروط پاسپورٹ جاری کرکے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہے۔