سری نگر/10؍اپریل:چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے سوموار کو گرام پنچایت ترقیاتی منصوبہ ( جی پی ڈی پی ) 2023-24ء کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں جموںوکشمیر یوٹی بھر میں پنچایت سطح کے کنورجنس میٹنگوں میں عملی طور پر حصہ لیا۔اِن میٹنگوں میں پنچایت ممبران ، پربھاری اَفسران ، بزرگ شہریوں ، گائوں کے مقامی نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔یہ گرام سبھا میٹنگیں مقامی لوگوں کو ایک ساتھ آنے اور اَپنی متعلقہ پنچایتوں کے لئے فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ لینے کا موقعہ فراہم کرتی ہیں۔چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے جی پی ڈی پی تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے گائوں کی مجموعی ترقی کے لئے گرام پنچایت کی شراکتی غیر مرکوزیت منصوبہ بندی کا عمل ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اِ س سلسلے میں بین محکمہ جاتی تال میل اہم ہے۔اُنہوں نے اِس بات چیت کے دوران ہر گرام پنچایت کے پربھاری اَفسران پر زور دیا کہ وہ اَپنے تفویض کردہ علاقوں میں حکومت کی نمائندگی کی پوری ذمہ داری لیں ۔ اُنہوں نے اُن پر زور دیا کہ وہ مناسب سطح پر شکایات کو بڑھانے کے لئے ایک مناسب طریقہ کار بنائیں تاکہ ان میں سے ہر ایک کو لوگوں کے اطمینان کے مطابق حل کیا جاسکے۔ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے پربھاری اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ خود روزگار ، سیاحت ، کھیل اور سوچھتا کے منصوبے بنانے کے لئے گرام پنچایتوں کے ارکان کے ساتھ مشاورت سے ایک جامع منصوبہ تیار کریں۔ اُنہوں نے پی اوز کو ہدایت دی کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ منظور شدہ جی پی ڈی پی کمیونٹی کی ضروریات اور خواہشات کی عکاسی کرتے ہیں اور دیر پا ترقیاتی اہداف کو لوکلائزیشن ( لی ایس ڈی جی) کے حصول کی راہ ہموار کرتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ عام لوگ آگے آئیں اور اَپنے گائوں کے لئے آواز اَٹھائیں اور ترقیاتی عمل کا حصہ بنیں ۔ اُنہوں نے ترقیاتی کاموں کی بہتر نگرانی اور ان پر عمل در آمد کے لئے کہا کہ لوگوں کو ان کے علاقوں میں ہونے والی ترقیاتی سرگرمیوں سے آگاہ کیا جائے ۔ پی آر آئی کو ان کی متعلقہ پنچایتوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں سے بھی آگاہ کیاجانا چاہیے۔چیف سیکرٹری نے دیہات میں خود روزگار پیدا کرنے کے پروگرام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو مختلف سرکاری سکیموں کا بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہئے کیوں کہ ان کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ پربھاری اَفسران کا فرض ہے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے دیہاتوں میں صفائی پر بھی خصوصی زور دیا اور اُنہوں نے کہا کہ اِس برس 15 ؍ اگست سے پہلے سوچھتا مشن کو مکمل طور پر عملایا جانا چاہئے ۔ اُنہوں نے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ کے ہلر شاہ آباد بلاک میں ساد یواڑہ کی ایک دُور دراز پنچایت میں شروع کی گئی منفرد ماحول دوست پہل کی تعریف کی اور دوسروں سے اس مثال پر عمل کرنے کو کہا۔گائوں کے سربراہ نے ’’ پلاسٹک دو او ر سونا لے لو‘‘ کے نام سے ایک مہم شروع کی ہے جس میں اگر کوئی 20 کوئنٹل پلاسٹک کا کچرا دیتا ہے تو پنچایت اسے سونے کا سکہ دے گی۔اُنہوں نے کہا کہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام خواہشمند دیہات مرکزی حکومت کے اَصولوں کے مطابق جلد اَز جلد ماڈل گائوں میں منتقل ہو جائیں ۔چیف سیکرٹری نے یہ بھی اِنکشاف کیا کہ پنچایتوں کی درجہ بندی طے شدہ پیرا میٹروں کی بنیاد پر کی جائے گی اور پنچایتوں کو آگے بڑھنا چاہئے جبکہ حکومت ایک سہولیت کار کے طور پر کام کرے گی۔اُنہوں نے دیہاتوں میں ڈیجیٹل خدمات کے اِستعمال اور لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے بارے میں بھی دریافت کیا ۔ گائوں والوں نے آن لائن خدمات کے اِستعمال پر اطمینان کا اِظہار کیا اور کہا کہ آن لائن موڈ نے ان کا بہت وقت اور پیسہ بچایا ہے۔ڈاکٹر ارون کما ر مہتا نے نمائندوں اور گائوں سطح کے کارکنوں سے سکولوں ، صحت مراکز ، آنگن واڑی مراکز اور دیگر گائوں کے اِداروں کے کام کاج کے بارے میں پوچھا۔ اُنہوں نے ان سے مختلف سہولیات جیسے سڑکوں ، پانی ، بجلی اور اُنہیں فراہم کئے جانے والے ماہانہ راشن کے بارے میں بھی جائزہ لیا۔اُنہوں نے ان میں سے ہر ایک سے کھیل سٹیڈیموں کی صورتحال ، آن لائن خدمات اور ان کے گائوں میں گھر گھر کوڑا کرکٹ جمع کرنے کے بارے میںمعلوم کیا۔چیف سیکرٹری نے نچلی سطح پر لوگوں سے اِنتظامیہ کے کام کے بارے میں براہ راست رائے لینے اور فوری حل کرنے کے لئے ان کی تجاویز اور شکایات کو سننے اور متعلقہ اَفسران کو ضروری اقدامات کرنے کے لئے ہدایات دینے کو ایک باقاعدہ خصوصی عمل بنایا ہے۔