ماہرین ارضیات اور ماحولیات کے علاوہ ماہرین موسمیات کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ گلوبل وارمنگ پوری طرح حاوی ہوچکی ہے اور ماحولیات پر اس کے منفی اثرات پڑنے لگے ہیں جس کی لپیٹ میں پوری دنیا آنیوالی ہے۔ ان ماہرین نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ایک تو ہمالیائی خطہ میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور اس خطے میں موسم تیزی کیساتھ تبدیل ہورہا ہے جس کے منفی اثرات سے کوئی بچ نہیں سکتا۔ دنیا کے ہر خطہ میں اسی طرح کی صورتھال پائی جاتی ہے جس سے اسی صورت میں بچاجاسکتا ہے جب ہم ماحول کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے کوششیں شروع کریں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ماہرین موسمیات، ارضیات اور ماحولیات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان ماہرین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ جموں کشمیر میں بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے اور دراڑیں پڑنے کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں جس کی روک تھام کیلئے کوششیں ناگزیر بنتی جارہی ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ فروری کے مہینہ میں جس طرح درجہ حرارت اچانک بڑھ گیا وہ بھی حیران کن ہے۔ جو کم شدت کے زلزلے آنے لگے ہیں وہ کسی بڑے اور تباہ کن زلزلے کی پیش گوئی ہوسکتی ہے۔ جنوری سے کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن، گاندربل، گریز اور گل مرگ سمیت دوسرے کئی علاقوں میں جو زمین کھسکنے اور دھنسنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں ان سے بڑے پیمانے پر مالی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اب تک پچاس سے زیادہ مکانات تبہ ہوچکے ہیں اور چار گائو خانے ڈھہ گئے ہیں، رنجیت ساگر ڈیم اور ریاسی کے کئی علاقوں میں زمین دھنسنے کے واقعات نے لوگوں کو فکر و تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ ماہرین نے اس پر پھر سے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک تو ہمالیائی خطہ میں موسم کی تبدیلی تیزی کیساتھ دیکھی جاسکتی ہے جموں کشمیر میں ماحولیات کی آلودگی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں جبکہ گلوبل وارمنگ نے یہاں بھی ابتر صورتحال پیدا کردی ہے اور اگر حکومت نے فوری طور پر متبادل اقدامات نہیں اُٹھائے تو ہم آنے والے خطرے کو ٹال کر جانی و مالی نقصانات کے اندیشے کو روک نہیں سکتے ہیں۔ ماہرین کے بقول ہمالیائی خطہ میں آتش فشاں کی بھی کوئی کمی نہیں۔ تاہم گلیشیروں کی موجودگی کی وجہ سے آتش فشاں باہر نہیں آرہے ہیں۔ اب جبکہ گلیشر تیزی کیساتھ ختم ہورہے ہیں تو آتش فشانوں کا باہر پھوٹ پڑنا قدرتی امر ہے۔ ماہرین کے بقول ہم صرف ڈرانے کیلئے لوگوں کو جانکاری فراہم نہیں کررہے ہیں بلکہ ہم انہیں یہ احساس دلانا چاہتے ہیں کہ لوگوں پر یہ بات واضح ہوجائے کہ وہ قدرتی نظام سے جو جنگ لڑرہے ہیں اس سے ہمیں دور رہنا چاہیے۔ جس بڑے پیمانے پر پرائیویٹ اور سرکاری سطح پر جنگلوں کا صفایا کیا جارہا ہے یہ ہم سب کیلئے خطرے کی علامت ہے۔ یہ بات بلاخوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ جس بے دردی سے درختوں کو کاٹا جارہا ہے اس سے یہاں کے ماحولیاتی نظام کو زبردست نقصان پہنچنے کا احتمال ہے جس کا خمیازہ ہمیں آئندہ اُٹھانا ہی پڑے گا۔