نیوز ڈیسک//
سری نگر/11؍مئی:ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ زرعی پیداوار اَتل ڈولو نے جمعہ رات کو یہاں سول سیکرٹریٹ میں جامع زرعی ترقیاتی پروگرام کی پیش رفت کا جازئہ لینے کے لئے پروجیکٹ گرائونڈنگ اور مانیٹرنگ کمیٹیوں کی ایک میٹنگ منعقد کی۔میٹنگ میں وائس چانسلر سکاسٹ کشمیر ، سیکرٹری محکمہ زرعی پیداوار ، مشن ڈائریکٹر ہولیسٹک ایگر و کلچر ڈیولپمنٹ پلان، تمام پروجیکٹ گرائونڈنگ اور مانیٹرنگ کمیٹیوں کے متعلقہ چیئرمین ، پی ایم یو کے تمام ممبران ، تمام پروجیکٹ گرائونڈنگ اور مانیٹرنگ کمیٹیوں کے متعلق ممبران اور ٹیکنیکل اَفسران نے شرکت کی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے اَفسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ جموںوکشمیر میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی تبدیلی اور ہمہ گیر ترقی کا ایک مشن ہے جس میں جموںوکشمیر کو دیر پا تجارتی زرعی معیشت میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے۔اُنہوں نے اَفسران پر زور دیا کہ وہ پلان کے مطلوبہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے مشن موڈ اور مربوط انداز میں کام کریں۔اُنہوں نے اہم منصوبے کے تحت ہر پروجیکٹ کی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے اَراکین کو تمام شراکت داروں کے ساتھ مشورہ کرنے کی تاکید کی تاکہ زرعی اور اس سے منسلک شعبوں کے تمام پہلوئوں کو منصوبہ میں شامل کیا جائے۔اَتل ڈولو نے اَفسران پر زور دیا کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ ’ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ‘ کے تحت چلائے جانے والے تمام پروجیکٹ مقررہ وقت کے اَندر مکمل ہوں۔ اُنہیںجانکاری دی گئی کہ تمام ابتدائی تیاریاں اور شراکت داروں کے ساتھ مشاورت تیزی سے جاری ہے اور اَپنے مقررہ وقت کے اَندر مکمل طو رپر عمل میں لائی جائے گی۔دورانِ میٹنگ زیر بحث آنے والے ذیلی منصوبوں میں تیل کے بیجوں کا فروغ ، 300 ایف پی اوز کی تشکیل ، اِنٹگریٹیڈ فارمنگ سسٹمز ، کمرشل فلوری کلچر ، رین فیڈ ائیریا ڈیولپمنٹ ، 14 اَضلاع میں آرگنک کلسٹروں کی شناخت اور 6اَضلاع میں آرگنک زونز ، متبادل زرعی نظام برائے زرعی نظام ،سینسر پر مبنی سمارٹ زراعت ، زراعت میں کیڑے مار اَدویات کے استعمال کو کم سے کم کرنا ، مٹی اور زمینی وسائل کی معلومات کا نظام اور مٹی کی صحت کا اِنتظام، زراعت کو فروغ دینے کے لئے اِختراعی توسیعی طریقے شامل تھے۔میٹنگ میں موجودہ مربوط کاشت کاری کے نظام کو اَپ گریڈ کرنے ، صوبہ کشمیر کے سری نگر، بڈگام ، گاندربل اَضلاع اور صوبہ جموں کے جموں، اودھمپور اَضلاع میں 54 نرسری یونٹوں کی اَپ گریڈیشن پر تبادلہ خیال ہوا۔اَفسران نے تیل کے بیجوں کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے بارے میں بتایا کہ اُنہوں نے اِضافی 72,000 ہیکٹر رقبہ کو تیل کے بیجوں کی فصلوں کے تحت شامل کیا ہے ۔ میٹنگ میں جانکاری دی گئی کہ اِضافی 150 نرسری یونٹوں ( صوبہ کشمیر کے سری نگر، بڈگام، گاندربل ، اننت ناگ اور بارہمولہ اَضلاع میں ، صوبہ جموں میں جموں، اودھمپور ، راجوری ، ڈوڈہ اضلاع میں) 24ہیکٹرکا اِضافہ کیا گیا ۔بیج او رمعیاری پودے لگانے کے مواد کی پیداوار متعلقہ اجزأ کے تحت ہدف شدہ رقبہ کی توسیع کے لئے منصوبے کے تحت کی جائے گی۔میٹنگ میں تجارتی پھولوں کی کاشت کے بارے میں بتایا گیا کہ کشمیر اور جموں صوبوں میں 4سے 5کلسٹروں سے لیوینڈر کی کاشت پر 85ہیکٹر کے رقبے میں توسیع کی گئی ہے۔اس اہم منصوبے کے تحت پانچ برسوں میں دُور دراز علاقوں کے منتخب بلاکوں میں پنچایت سطح پر 100منی سوئیل ٹیسٹنگ لیبارٹریاں قائم کی جائیں گی۔اُنہوں نے زراعت کو فروغ دینے کے لئے اِختراعی توسیع طریقوں کو منصوبہ کے تحت سب سے اہم پروجیکٹ قرار دیتے ہوئے اَفسران کو ہدایت دی کہ ہو جموںوکشمیر میں 2,000 عمارتوں کے لئے مقام کی نشاندہی کریں جس میں نوڈل سائبر ایکسٹینشن پلیٹ فارم کم مٰٹنگ روم کی سہولیت موجود ہے ۔ یہ بتایا کہ کہ یہ سہولیت وَن سٹاپ شاپ( کھاد ، کیڑے مار ادویات ، بیج ، آئی سی ٹی کے لئے لائسنسنگ ) کے طور پر کام کرے گی۔ اُنہوں نے کہ اکہ کسان خدمت گھر کے قیام سے یہاں کے زرعی شعبے میں اِنقلاب آئے گا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے کہا ہک یہ اہم منصوبہ جموںوکشمیر میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں نمایاں بہترین لائے گاجس سے خطے کی معیشت کو فروغ ملے گا اور کسانوں اور صارفین کو یکساں فائدہ پہنچے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت ہونے والے اقدامات سے خطے میں پیداوار کے معیار اور مقدار میں بہتری آئے گی۔