سری نگر/18؍مئی//
اِس برس 24 ؍ اپریل کو شروع ہونے والے اہم پروگرام ’ کسان سمپرک ابھیان ‘ کے پہلے چار دوروں کے دوران منعقد ہونے والے بڑے اور نٹیشن پروگراموں میں کُل 1.10 لاکھ کسانوں نے شرکت کی۔15؍مئی سے 17؍ مئی تک چوتھا رائونڈ منعقد کیا گیا ہے ۔ اِس میں 17؍ مئی تک کئے گئے چاروں رائونڈ کے دوران کل 1,097 پنچایتوں کی کوریج سے کسانوں کی شرکت بڑی تعداد میںدیکھنے میں آئی۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے خو د ’ کسان سمپرک ابھیان ‘ میں حصہ لیا اور بالترتیب 15اور16 ؍ مئی کو اننت ناگ ضلع میں ڈورو پنچایت اور بڈگام میں ہرد پنزو پنچایت کا دورہ کیا۔دونوں پنچایتوں میں کسانوں کی زبردست شرکت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کسان نئے شروع کئے گئے ’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی )‘ کے بارے میں پر جوش ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے تعلیم یافتہ نوجوانوں سے کہا کہ وہ ’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی )‘ کے تحت سکیموں سے فائدہ اُٹھائیں کیوں کہ یہ ملک میں اَپنی نوعیت کا ایک منفرد اور پہلا اقدام ہے جس کے تحت زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے تمام شعبوں میں اقدام دستیاب ہے ۔ اُنہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اگلے پانچ برسوں کے اَندر ’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی )‘ کی عمل آوری سے جموںوکشمیر کو زرعی شعبے میں کھیتی کی آمدنی کو دوگنا کرنے میں سب سے پہلے ہونے کا اعزاز حاصل ہوگا۔محکمہ زرعی پیداوار اس وقت اَپنی نوعیت کی پہلی گرائونڈبریکنگ اور کسانوں سے اورنٹیشن کی مشق میں مصروف ہے ۔ کسان سمپرک ابھیان کے تحت اَگلے چار مہینوں کے اَندر جموںوکشمیر یوٹی کی ہر پنچایت میں ہرکسان تک پہنچنے کے لئے اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔ یہ مشق 24؍ اپریل کو شروع ہوئی تھی اور 31؍ اگست 2023ء تک جاری رہے گی اور اس کی منصوبہ بندی ’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی )‘ کے تحت کی گئی ہے جو کہ ایک تبدیلی کا پروگرام ہے جسے جموںوکشمیر یوٹی حکومت نے حال ہی میں زرعی شعبے میں منظور کیا ہے۔ جموںوکشمیر یوٹی کے تمام اَضلاع ہفتہ کے پہلے تین دِنوں کے دوران کسان سمپرک ابھیان کے تحت ایک ہی وقت میں اورنٹیشن پروگراموں کا ایک سلسلہ دیکھ رہے ہیں۔ حکومت نے ایک مکمل کیلنڈر جاری کیا ہے جو ہر ضلع کے لئے مخصوص ہے۔زراعت ، پشو و بھیڑ پالن ، باغبانی ، سیری کلچر اور ماہی پروری محکموں کے اَفسران اور ملازمین جنہیں جنوری سے اپریل تک تمام اَضلاع میں منعقد کئے گئے 641 تربیتی سیشنوں میں پیشگی تربیت دی گئی تھی اور یہ اَب کسانوں کی واقفیت کے لئے ریسورس پرسن کے طورپر کام کر رہے ہیں۔اِس میں مختلف اقدامات اور منصوبوں کو بیان کرنے کے لئے مختصر فلموں اور ویڈیوز کو اِستعمال کرنے کے لئے ایک تخلیقی طریقہ اِستعمال کیا جارہا ہے ۔ کسانوں کو جموںوکشمیر کے مختلف مقامات پر ’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی )‘ اور دیگر مرکزی تعاون یافتہ پروگراموں کے بارے میں کل 49 مختصر فلمیں اور ویڈیوز دکھا جائیں گی۔ اِس کے علاوہ کسانوں کے خدشات کو دُور کرنے کے لئے ہر ویڈیو سکریننگ سیشن کے بعد ایک سوال و جواب سیشن بھی منعقد کیا گیا۔مزید برآن ، تمام پروگراموں کی تفصیل والے پمفلٹ اور بروشر ہندی ، اُردو اور انگریزی میں کسانوں کو دئیے جارہے ہیں ۔ اِن بروشروں میں جموںوکشمیر یوٹی کے محکمہ زرعی پیداوار کے تحت ہر محکمے کے لئے رابطہ کی معلومات بھی شامل تھی۔کسانوں کو دکش کسان کے بارے میں میں جانکاری دی گئی ۔یہ ایک لرننگ مینجمنٹ سسٹم ہے جوان کی مہارتوں کو بڑھانے میں مدد کے لئے ڈیزئزن کیا گیا ہے۔یہ بات قابل ذِکر ہے کہ محکمہ زراعت نے دکش کسان تشکیل دیا ہے جو کہ ملک کے کسانوں کے لئے اَپنی نوعیت کا پہلا لرننگ مینجمنٹ سسٹم ہے جہاں کسان 121 ہنر سازی کے کورسز میں مفت داخلہ لے سکتے ہیں جو جموںوکشمیر کے زرعی آب و ہوا والے علاقوں کے مطابق منظم کئے گئے ہیں۔جموںوکشمیر یوٹی کا کسان مفت میں اِندراج کرسکتا ہے اور کش کسان پورٹل پر اَپنی پسند کے کسی بھی ہنر مندی کے کورس میں بروشر کے پچھلے حصے میں کیو آر کو ڈ کو سکین کر کے داخلہ لے سکتا ہے ۔دکش کسان پورٹل پر کل 1600 کسان پہلے ہی رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جن میں سے تقریباً 400 کا اندراج مختلف ہنر مندی کے کورسز میں ہوا ہے۔دکش کسان پورٹل کے تحت متنی مواد ہندی، اردو اور انگریزی میں فراہم کیا جا رہا ہے اورلرننگ مینجمنٹ سسٹم کی طرف سے پیش کئے جانے والے ویڈیو لیکچر کشمیری، اردو، ڈوگری اور ہندی میں دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ کاروباری انتظام اور مالیاتی وکریڈٹ لنکیجز پر خصوصی ماڈیولز شامل کئے گئے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کسانوں کو محض سادہ تربیت سے زیادہ حاصل ہواور کورسز کسانوں کو ہنر مند کاروباری افراد میں تبدیل کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ وہ کسان جنہوں نے دکش کسان کے تحت ہنر مندی کا کورس کامیابی سے مکمل کیا ہے انہیں سکاسٹ کشمیر اور سکاسٹ جموں سے سند ملے گی۔ کسان ساتھی پورٹل پر بھی جموںوکشمیر یوٹی بھر کے کسانوں سے مختلف سکیموں کے تحت 1,100 سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیںجو کارروائی کے مختلف مراحل ہیں۔