جموں: جموں و کشمیر میں بجلی کے شعبے کو مستحکم کرنے کیلئے ایک اہم قدم بڑھاتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج جموں ڈویژن میں 367 ایم وی اے کی مجموعی صلاحیت کو بڑھاوا دیتے ہوئے 44.14 کروڑ روپے کے 35 بجلی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا ۔ اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی متعدد ای سروسز کا بھی آغاز کیا ۔ جن میں آن لائین موڈ کے ذریعے بجلی کے نئے کنیکشن کیلئے درخواست جمع کروانے کی نئی شق بھی شامل ہے ۔ مزید یہ کہ لوگ آن لائین بل کی ادائیگی ، آن لائین شکایت کے ازالے ، آن لائین سکیورٹی ڈپازٹ حساب کتاب کے علاوہ آن لائین کسٹمر پورٹل کو اپنی سہولت کیلئے استعمال کر سکتے ہیں ۔ پروجیکٹوں پر عمل درآمد میں تاخیر کے ماضی کے طریقوں کو ختم کرنے کے یو ٹی حکومت کے مشن کا اعادہ کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ جوابدہ گورننس کے اصول پر کام کر رہی ہے اور ترقیاتی پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے پُر عزم ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہم تاخیر کی میراث کو ختم کر رہے ہیں اور طویل عرصے سے التوا میں پڑے پروجیکٹوں کو ریکارڈ وقت میں مکمل کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ’ میں جموں و کشمیر کے تمام شہریوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ انتظامیہ آپ کی ضروریات کیلئے مستقل طور پر کام کر رہی ہے اور ملک کے دوسرے حصوں کی طرح 22-20 گھنٹے تک جاری رہنے والی بجلی کو یقینی بنانے کیلئے زمین پر ایک طویل المیعاد حکمت عملی نافذ کی جا رہی ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ بارن گرڈ سٹیشن کی صلاحیت کا اضافہ جس کا افتتاح آج ہو رہا ہے یہ 2012 میں ہونا چاہئیے تھا کیونکہ اسی سال یہ نشانہ بنایا گیا تھا کہ 160 ایم وی اے کی اضافی گنجائش لگا کر اس گرڈ سٹیشن کی گنجائش 480 ایم وی اے کر دی جائے گی ۔ اب کووڈ وبائی بیماری کے باوجود یہ اہم پاور پروجیکٹ ریکارڈ119 دن میں مکمل ہوا ہے جو 9 سال سے لٹکا ہوا تھا ۔لیفٹیننٹ گورنر نے زور دے کر کہا کہ اس پروجیکٹ سے پونچھ ، راجوری ، اکھنور ، جوڑیاں ، ریاسی اور جموں کے ملحقہ علاقوں کے دور دراز علاقوں کو فائدہ ہو گا ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ساولکوٹ پروجیکٹ کی ایک اور مثال بھی ہے جسے 1984 میں تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا ۔ توقع کی جا رہی تھی کہ اس پروجیکٹ سے 1856 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی لیکن وہ بھی ایک خواب کی طرح ہی رہا ۔ یہ پروجیکٹ 36 سال سے لٹکا ہوا تھا ، جسے اس سال گرین سگنل دیا گیا ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا دل سے مشکور ہوں جن کی ترجیح جموں و کشمیر کے شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانا ہے ۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے پاور گرڈ سٹیشنوں کی توسیع لازمی قرار دیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے بتایا کہ طویل عرصے سے التوا میں پڑے گلاڈنی گرڈ سٹیشن کی گنجائش کو آج بڑھایا گیا ہے۔ درابا چانڈک ٹرانسمیشن لائین جو 2014 سے التوا میں پڑی تھی ، بجلی کی تقسیم کے نظام کو مزید مستحکم بنانے کیلئے مکمل ہو گئی ہے ۔ عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کیلئے ک جانے والی کوششوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ ہم نے گذشتہ 11 ماہ کے دوران عوام کی توقعات کو پورے جوش و جذبے کے ساتھ پورا کرنے کیلئے بنیادی اصلاحات کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرانے نظام سے ہٹتے ہوئے ہم نے آج 35 بجلی کے پروجیکٹ انجام دئیے ہیں جن میں بہت سے ٹرانسمیشن اور تقسیم کاری کے پروجیکٹ شامل ہیں جن سے جموں ڈویژن کے سسٹم اور انتظامی صلاحیت کو تقویت ملی ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ماہرین اور انجینئروں کی مدد سے ہم آنے والے وقت میں جموں و کشمیر میں بجلی کی فراہمی کا ایک مضبوط نظام تعمیر کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ بجلی کے شعبے میں محصولات کے بارے میں لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن سسٹم کے ساتھ ساتھ ہم محصول میں بہتری لانے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ اس موقعہ پر چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے خطاب کرتے ہوئے نئے پروجیکٹوں کی تکمیل پر محکمہ کی تعریف کی ۔ پرنسپل سیکرٹری پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ روہت کنسل نے بجلی کے نئے افتتاحی پروجیکٹوں اور محکمہ بجلی کے نئے ای خدمات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔ چئیر مین ڈی ڈی سی جموں بھارت بھوشن ، ممبر پارلیمنٹ جگل کشور شرما ، لفٹینٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری نتیشور کمار ، ڈویژنل کمشنر جموں ڈاکٹر راگھو لانگر ، ڈپٹی کمشنر جموں انشل گرگ اور دیگر افسران نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی ۔ اس موقعہ پر چئیر مین جے کے پی سی ایل ڈاکٹر آر پی سنگھ ، چئیر مین جے پی ڈی سی ایل جگموہن شرما ، چئیر مین کے پی ڈی سی ایل آنند موہن ، چئیر مین کے پی ٹی سی ایل ڈاکٹر این ایس سکسینہ ، ایم ڈی جے کے پی ٹی سی ایل نصیب سنگھ ، ایم ڈی جے پی ڈی سی ایل گرمیت سنگھ ، محکمہ بجلی کے چیف انجینئرز اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔