ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح ہی جموں وکشمیر میں سگریٹ نوشی کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتاہے۔بقیہ ریاستوں کے مقابلے میں جموں وکشمیر چوتھے نمبر پر ہے جہاں سگریٹ نوشی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔گزشتہ برس ’’گلوبل اڈلٹ تمباکو سروے‘‘ میں اس بات کا سنسنی خیز خلاصہ کیا گیا کہ جموں وکشمیر میں ہرچوتھا انسان سگریٹ نوشی میں مبتلا ہے۔مقامی اعداد و شمار کے مطابق جموں وکشمیر میں اس لت میں مبتلا ہر شخص ماہانہ اوسطاً 900سے1200روپے سگریٹ نوشی پر صرف کرتا ہے جوکہ سماج کیلئے کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں۔جہاں جمو ں وکشمیر کے ہر شعبے میں کرپشن اور بدعنوانی کی بیماری نے جڑیں پکڑی ہیں وہیں سگریٹ نوشی کے استعمال نے بھی وبائی شکل اختیار کی ہے کیوں کہ دن بہ دن اب نوجوان نسل جن کی عمر13برس سے بھی کم شمار کی جاتی ہے، اس لت میں مبتلا ہورہے ہیں۔عالمی بالغ تمباکو جائزے (گلوبل اڈلٹ تمباکو سروے) کی گزشتہ برس کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں 20فیصد شہری تمباکو نوشی کی لت میں ملوث ہیں جبکہ دیگر3فیصدی شہری تمباکو نوشی کے علاوہ بغیر دھویں کے تمباکو کی لت میں بری طرح سے ملوث ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں صرف 3فیصدی لوگ بغیر دھویںکے تمباکو نوشی کرتے ہیں تاہم 75فیصدی کسی بھی نشے میں ملوث نہیں ہیں۔ ادھرانٹرنیشنل انسٹی چوٹ آف پاپولیشن سائنس نے مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبودی کے اشتراک سے تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ جموں وکشمیر میں تمباکومصنوعات کیلئے سگریٹ، بیڈی اور حقہ عام استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا کہ بالغوں میں قریباً 11فیصدی لوگ سگریٹ کا نشہ کرتے ہیں جبکہ 7فیصدی حقہ اور 9.5فیصدی تمباکو نوشی کیلئے بیڈی پر منحصر ہیں۔رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین اور معالجین کی طرف سے 50فیصد ی افراد جو نشہ میں ملوث ہیں کی کونسلنگ انجام دی جاتی ہے تاکہ قوم کے سرمایے کو بچایا جاسکے۔ عالمی جائزے کے مطابق 35فیصد مردوں کے علاوہ5فیصد خواتین بھی تمباکو مصنوعات کا استعمال کرتی ہیں جبکہ 7فیصد مردوں کے علاوہ1.5فیصدی بشمول بالغ یا تو تمباکو نوشی کرتے ہیں یا تمباکو کے دیگر مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔سروے کے مطابق جموں کشمیر بھارت میں تمباکو مصنوعات استعمال کرنے میں چھٹے نمبر پر ہے اور جموں کشمیر سے آگے شمالی مشرق کی5ریاستیں ہی ہے،جن میں میزورم،میگھالیہ،اروناچل پردیش،تری پورہ اور منی پورہ ہے۔سروے میں اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ بڑے پیمانے پر جموں کشمیر میں تمباکومصنوعات استعمال کرنے سے ریاست بھارت کی تمباکوں نوشی کی دارالحکومت بھی بن سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں اوسطاً900 روپے سے 1200روپے ماہانہ سیگریٹ نوشی پر خرچ ہوتے ہیں،جبکہ بھارت بھر کی ریاستوں میں اس کی قومی شرح قریب600روپے ماہانہ ہے۔ادھر حالیہ سروے میں انکشاف کیا گیا کہ جموں وکشمیر میں سگریٹ نوشی کے استعمال پر سالانہ 600کروڑ روپے صرف کئے جاتے ہیں جوکہ ایک قابل تشویش معاملہ ہے۔ادھرمحکمہ صحت کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے آگاہی دلانے کیلئے محکمہ ہر سال بیداری مہم چلانے کیساتھ ساتھ اس لت میں ملوث افراد کی کونسلنگ بھی انجام دیتی ہے۔ ادھر دن بہ دن اس لت میں مبتلا لوگوں میں اضافہ دیکھنے کے بعد انسانی ذہن و فکر تشویش میں مبتلا ہوتی ہے اور اگر اس لت پر فوری توجہ مرکوز نہ کی گئی اور کوئی مؤثر اقدام نہ اُٹھایا گیا تو آنے والا وقت انتہائی خطرناک ثابت ہوگا۔اس لت کی روک تھام کیلئے ’’کوپٹا2003‘‘ ایکٹ موجود ہے جس میں واضح کردیا گیاہے کہ عوامی مقامات پر سگریٹ کا استعمال ممنوع ہے تاہم اس ایکٹ کی سر عام خلاف ورزی ہورہی ہے اور بازاروں میں کھلے عام کمسنوں اور نابالغوں میں اس کی خرید و فروخت جاری ہے۔سرکار کو اس بات کا سخت نوٹس لے کر مذکورہ ایکٹ کو یقینی طور پر نافذ العمل بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے چاہیے تاکہ سگریٹ نوشی کے اس مہلک لت میں مبتلا قوم کے مستقبل کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔