کیرن‘ کپوارہ ضلع کے ایک سرحدی تحصیل جو دریائے کشن گنگا کے کنارے آباد ہے، طویل عرصہ سے ایک پوشیدہ جوہر رہا ہے۔ کیرن ایک ایسا مقام ہے جو بہت سے لوگوں کیلئے ایک اجنبی جگہ ہے۔ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور جموں کشمیر کے درمیان لائن آف کنٹرول کے طور پر کام کرتے ہوئے یہ خطہ اب نہ صرف پرامن علاقہ میں تبدیل ہوچکا ہے بلکہ یہاں اب سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد بھی وارد ہونے لگی ہے۔ وادی نیلم کی خوبصورتی کی جھلک دیکھنے کے خواہش مند افراد کیلئے کیرن گائوں کھلے بازوئوں سے استقبال کرتا ہے۔ اس سرسبز و شاداب جنت نما وادی کا سفر مسافروں کو 9634فٹ کی بلندی پرمسحور کن فرکیان گلی سے گزرتا ہے۔ پھرکیاں کی چوٹی سے 360ڈگری کا دلکش نظارہ دیکھنے والوں کو مسحور کردیتا ہے۔ سرسبز و شاداب جنگلات، گھاس کے میدان اور چمکتی ہوئی ندیاں واقعی ایک دلکش تجربہ فراہم کرتی ہیں۔جیسے جیسے مسافر کیران کی گہرائی میں جاتے ہیں، ان کا استقبال لکڑی کے مکانات کے منفرد فن تعمیر سے ہوتا ہے جو وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کرتے ہیں۔ یہ تعمیراتی عجائبات خطے کے امیر ورثے کی گواہی کے طور پر کھڑے ہیں اور انہیں آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جانا چاہیے۔حال ہی میں مرکزی سرکارنے سرحدی علاقوں جیسے کیرن، گریز، ٹنگ ڈار، مچل اور بنگس کو سیاحت کے نقشے پر لانے کا ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے سے مقامی آبادی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ یہ خطے میں امن، ترقی اور اقتصادی ترقی کا وعدہ کرتا ہے۔سرحدی علاقہ میں سیاحوں اور سیلانیوں کی آمد سے یہاں کی معیشت میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ مقامی سطح پر روزگار کے کئی مواقع پیدا ہوں گے جس کی بدولت تعلیم یافتہ نوجوان کو شعبہ میں انگیج کرنے کا موقعہ مل جائے گا۔ مرکزی سرکار کیساتھ ساتھ جموں کشمیر کی موجودہ انتظامیہ جس کی قیادت لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کررہے ہیں، بھی سرحدی علاقوں کو سیاحت کے نقشہ پر لانے کیلئے کئی اقدامات اُٹھارہی ہے۔ یہاں بنیادی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کیساتھ ساتھ ہوم اسٹیز کی سہولیات اور کیمپنگ کی رہائش فراہم کرنے کیلئے جموں کشمیر کی انتظامیہ نے کمر کس لی ہے۔ کیرن جو کہ قدرتی حسن اور خوبصورتی سے مالا مال ہے، کے مقامی باشندوں نے اپنے گائوں کو سیاحتی نقشہ پر متعارف کرانے پر مرکزی و ریاستی حکومتوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ حکومت کا تازہ قدم ان کے دور دراز علاقوں کو ایک وسیع اسپیس فراہم کرے گا جو آنیوالے نسلوں کیلئے ترقی اور خوشحالی کا باعث بن جائے گا۔خطہ کی قدیم خوبصورتی، تاریخی اہمیت اور گرمجوشی سے مہمان نوازی کیساتھ کیرن اُن مسافروں کیلئے ایک لازمی مقام کے طور پر اُبھر رہا ہے جو دنیا سے فرار کی تلاش میں دکھائی دے رہے ہیں۔ جیسے جیسے زیادہ سیاح اور سیلانی اس پوشیدہ جنت میں داخل ہوں گے، اُمید ہے کہ اس کے قدرتی ورثہ کے تحفظ اور ترقی کو اپنانے کے درمیان نازک توازن برقرار رکھا جائے گا۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے سوشل میڈیا پر کیرن کی سیر کرنیوالے سیلانیوں نے بیسیوں ویڈیوز اپلوڈ کرکے جموں کشمیر کے سیلانیوں کیساتھ ساتھ دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ علاقہ کی جانب مبذول کرائی ہے۔ یہاں کی خوبصورتی دل موہ لینے والی ہے جس کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کپوارہ ، ڈائریکٹر ٹورازم کشمیر سمیت کئی اعلیٰ افسران نے کیرن کا دورہ کرکے یہاں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے درکار اُمور کا جائزہ لیا۔ ذرائع ابلاغ کیساتھ بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر ٹورازم نے بتایا کہ حکومت علاقہ میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے وعدہ بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میںبہتر موبائل نیٹ ورکنگ اور روڑ کنک ٹویٹی پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے جو آنیوالے مہینوں میں حل ہونے کی توقع ہے۔ الغرض کیرن جیسے خوبصورت مقام کوبہتر سہولیات سے لیس کرنا وقت کا تقاضہ ہے تاکہ یہاں کی پوشیدہ خوبصورتی سے دنیا بھر کے لوگ مستفید ہوں۔ اُمید ہے حکومت اس معاملے میں کسی بخل سے کام نہیں لے گی اور مطلوب سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کریگی۔