نیوز ڈیسک//
سرینگر/25اکتوبر//جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے تحصیل پہلگام کے آڈو علاقے میں قائم گورنمٹ ہائی سکول میں 100 بچے زیر تعلیم ہیں جن کو پڑھانے کیلئے صرف 5 اساتذہ تعینات ہیں جن میں سے ایک ہیڈماسٹر کی جگہ کام کررہا ہے اور ایک دفتری کام میں مصروف رہتے ہیں اور سو بچوں کو پڑھانے کیلئے محض 3 اساتذہ عملی طور پر تعینات ہیں۔ اس ضمن میں مقامی لوگوں نے کہاکہ سکول میں عملہ کی کمی کے بارے میں کئی بار ناظم تعلیم اور متعلقہ زونل آفیسر کے ساتھ بات کی گئی تاہم انہوں نے آج تک کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا۔ وائس آف انڈیا کے نمائندے امان ملک کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے تحصیل پہلگام کے آڈو علاقے میں قائم گورنمٹ ہائی سکول قائم ہے جہاں پر طلبہ کا رول 100 ہے تاہم اس بڑی تعداد کیلئے صرف 5 اساتذہ تعینات ہیں جن میں سے ایک سکو ل ہیڈماسٹر کا چارج سنبھالے ہوئے ہیں جبکہ ان 5 میں سے ایک ٹیچر دفتری کام انجام دینے کا کام سنبھال رہے ہیں۔ اور صرف 3 اساتذہ ہی عملی طور پر سکول میں درس و تدریس کا کام سنبھالے ہوئے ہیں۔ سو طلبہ کیلئے پانچ اساتذہ ہونا سکول میں زیر تعلیم بچوں کے مستقبل کیلئے سراسر کھواڑ کیاجارہا ہے۔ اس سلسلے میں نمائندے نے مقامی لوگوں کے ساتھ بات کی تو انہوں نے کہا کہ سکول کی حالت کے بارے میں کئی بار ناظم تعلیم کے ساتھ بات کی جو کہ اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں تاہم انہوں کبھی بھی سنجیدگی سے اس معاملے پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم سکول میں مکمل عملہ کا مطالبہ کرتے ہیں کیوں کہ ہائی سکول میں قواعد کے مطابق 18 اساتذہ تعینات ہونے چاہئے اور اب اگر 18 ٹیچروں کی تعیناتی ممکن نہ ہو تو کم سے کم سکول میں پندرہ اساتذہ کو تعینات کیا جائے تاکہ بچوں کامستقبل دا? پر نہ لگے۔ اس سلسلے میں مقامی لوگوں کے حوالے سے انہوںنے لیفٹیننٹ گورنر اور سیکریٹری ایجوکیشن سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔واضح رہے کہ مذکورہ علاقے میں زیادہ تر پسماندہ طبقہ یعنی شیڈول کاسٹ سے تعلق رکھتے ہیں جو تعلیم کے بارے میں زیادہ حساس نہیں ہیں اس لئے اس علاقے کی طرف زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے- آڈو چونکہ ایک وسیع آبادی پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے سکول میں بچوں کا رول بھی کافی ہے۔ سکول میں100 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں سکول میں عملہ کی قلت بھی ہے لیکن سکولی عمارت صرف آٹھ کمروں پر مشتمل ہے جن میں سے دو دفتری کام کاج کیلئے ہے جبکہ دیگر چھ کمروں میں 11 کلاسوں کو پڑھایا جارہا ہے۔ چھ کمروں میں 100 بچے جب ایک ساتھ جمع کردئے جائیں گے تو کلاس روم میں پڑھنے اور پڑھانے کا عمل متاثر ہوجاتا ہے۔ سکول میں تعینات اساتذہ کا کہنا ہے کہ سکول میں بچوں کو پڑھانے کا کام بہت مشکل بن جاتا ہے کیوں کہ ایک ہی کمرے میں دو کلاسوں کے بچوں کو رکھ کر بچوں کو پڑھانا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب موسم بہتر ہوتا ہے تو ہم بچوں کو سکول صحن میں پڑھاتے ہیں جو کلاسوں کے بنسبت بہتر ہوتا ہے لیکن جب موسم خراب ہوتا ہے تو ہمارے سکول کے کلاسوں میں اس قدر شور و غل پیدا ہوتا ہے کہ ہم مجبور ہوکر کچھ کلاسوں کو چھٹی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکول کیلئے مزید کمروں کے تعمیر یا دوسری عمارت کے حوالے سے کئی بار تحریری طور پر زیڈ ای او سے مطالبہ کیا گیا تاہم محکمہ کی جانب سے اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے۔