نیوز ڈیسک//
سرینگر 30 اکتوبر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں جو تباہی اور بربادی گذشتہ5برسوں میں کی گئی اُس کا علاج یہاں کی اپنی عوامی حکومت کو کرنا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ بھاجپا والے یہاں الیکشن نہیں کروا رہے ہیں، کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ تینوں خطوں کے عوام ان سے ناراض ہیں اور لوگوں کی ناراضگی کا چھوٹا سا حصہ کرگل میں دیکھنے کو ملا جہاں کونسل انتخابات میں بی جے پی کو 26میں سے مشکل سے 2سیٹیں ملیں۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج کپوارہ میں پارٹی کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کا انعقاد پارٹی کے صوبائی صدر و انچارج کانسچونسی ناصر اسلم وانی نے کیا تھا جبکہ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، سینئر پارٹی لیڈران میاں الطاف احمد، شریف الدین شارق، چودھری محمد رمضان، پارٹی ٹریجرر شمی اوبرائے، ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق ،نذیر احمد خان گریزی، میر سیف اللہ ، قصر جمشید لون، سلمان علی ساگر اور شفقت وٹالی کے علاوہ دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔عمر عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج جموں وکشمیر کا حال یہ ہے کہ اگر آج یہاں اسمبلی الیکشن ہونگے تو بھاجپا کو 90میں سے 10سیٹیں بھی نہیں ملیں گی اور اگر وہ اپنی بی ٹیم، سی ٹیم اور ہمارے دوست ،جو آج کل ہم پر حملے کرتے پھرتے ہیں، اُن کو بھی اپنے ساتھ جوڑیں تو بھی شائد نمبر20پچیس سے پار نہیں کریں گے۔کیونکہ بھاجپا نے جموں وکشمیر کے عوام کا جو ٹارچر کیا اور دھونس و دبائو کی پالیسی اختیار کی، میڈیا کو دبایا، این جی او کو ختم کیا، روزگار کے دروازے بند کردیئے اور بڑی بڑی کمپنیوں سے جو رشوت لی گئی ، اس کا حساب تو دینا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، لیکن یہ انتخابات سے کب تک بھاگیں گے؟ایک نہ ایک دن تو یہاں الیکشن ہو کے ہی رہیں گے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ انسان یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے کہ صرف نیشنل کانفرنس ہی نشاے پر کیوں ہے؟ ہم پر اتنے حملے کئے جاتے ہیں کہ ہم اب کچھ حد تک عادی ہوگئے ہیں۔بی جے پی ہو ، بی جے پی کی اے ٹیم ہو، بی ٹیم یا سی ٹیم ، ایسا کوئی دن نہیں ہوتا ہے جب یہ لوگ نیشنل کانفرنس کیخلاف تابڑ توڑ حملے نہیں کرتے ہیں۔ پچھلے کچھ مہینوں سے اب وہ لوگ بھی ہم پر حملے کرنے لگے ہیں جن کیساتھ ہم نے 2019کے بعد دوستی کی تھی، گذشتہ کچھ عرصے سے اب وہ بھی ہماری مخالفت کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں، باوجودیکہ ہماری زبان سے ان کے خلاف کچھ نکلا ہو۔ انہوں نے کہا کہ کہنے کیلئے کم نہیں ہے، کہنے کیلئے کچھ کچھ کہا جاسکتاہے لیکن ہم اُن لوگوں میں سے نہیں جو دوستی کرکے پیٹ میں چھرا گھونپتے ہیں۔ہمارے نامنہاد دوستوں کی ہماری مخالفت کرنے کی کیا مجبوری ہے، کیا سوچ کے ایسا کیا جارہاہے؟ یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ لیکن جب یہ لوگ ہمارے خلاف حملہ کرتے ہیں تو تعریف کہیں اور سے نہیں بلکہ بھاجپا لیڈران کی طرف سے ہوتی ہے،شائد اسی پتہ چل جاتا ہے کہ آخر کار یہ لوگ نیشنل کانفرنس کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں اور تار کہاں جڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم اپنا منہ کھولنے سے قاصر ہیں لیکن آج نہیں کل، کل نہیں تو پرسوں ہم منہ توڑ طریقے سے جواب دینا شروع کردیں گے۔عمر عبداللہ نے اس موقعے پر علامہ اقبالؒ کا شعر ’’کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری، صدیوں رہا ہے دشمن دورِ جہاں ہمارا‘‘ پڑھتے ہوئے کہا ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں، ہمارے خلاف روز اول سے ہی سازشیں رچتی آئی ہیں اور ہماری جماعت ہر بار سرخ رو ہوکر ابھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نیت صاف ہے، ہماراے ادارے پختہ ہیں، ہم لوگوں کو دھوکہ نہیں دیتے، ہم جھوٹے وعدے نہیں کرتے، ہم میدان چھوڑ کر نہیں بھاگتے، ہم لوگوں کو گمراہ نہیں کرتے نہیں۔دفعہ370کی لڑائی میں کئی بار لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی، ہمیں بھی اُکسانے کی کوشش کی گئی، ہمیں کہا جاتا تھا آپ سڑکوں پر کیوں نہیں اترتے؟ہم نے اُس وقت صاف الفاظ میں کہا کہ سڑکوں پر اترنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، الٹا یہاں کے نوجوان نسل اور تباہ ہوگی۔ نوجوان پُرامن طریقے سے باہر آئیں گے اور وہاں سے طاقت کا ستعمال ہوگا۔ہم اپنی لڑائی لڑیں گے تو پُرامن طریقے سے لڑیں گے،جمہوری طریقے سے لڑیں گے ،آئینی طور لڑیں گے،ہم نے عدالت کا دروازے کھٹکھٹایا۔سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہونے میں 4سال لگے لیکن اللہ کے فضل سے سماعت ہوئی اور ہمیں اس بات کی تسلی ہے کہ ملک کے بہترین وکلاء نے نیشنل کانفرنس کی نمائندگی کرتے پوری تاریخ عدالت کے سامنے رکھی، ہم نے کیس لڑنے میں کوئی کثر باقی نہیں رکھی، باقی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں، لیکن ہمیں امید ہے کہ ہمیں ضرور اس معاملے میں سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ 2009سے2014تک ہم نے ریکارڈ توڑ کام کیا لیکن ایک دوواقعات ایسے پیش آئے جن سے لوگ ناراض ہوئے۔ ضلع کپوارہ میں سیاحت کو فروغ دینے کی شروعات ہماری حکومت میں ہوئی، بارہمولہ سے یہاں تک ریل پروجیکٹ کی تجویز ہماری حکومت میں مرکزی کو سونپی گئی، یہاں کولج بنوائے، سکولوں کا درجہ بڑھایا گیا، نئے انتظامی یونٹوں کا قیام عمل میں لایا گیا، ہماری حکومت کے دوران یہاں بے شمار کام کئے گئے جن کو گنتے گنتے بہت وقت لگ جائے گا۔انہوں نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرکے پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں اور خود کو لوگوں کیلئے وقف رکھیں۔