نئی دہلی، 8 دسمبر//سپریم کورٹ سابقہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے اگست 2019 کے فیصلے کی صداقت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر پیر کو اپنا بہت انتظار کا فیصلہ سنائے گی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت کی آئینی بنچ نے 16 دنوں تک متعلقہ فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد 5 ستمبر 2023 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے 2 اگست 2023 کو درخواست گزاروں کی جانب سے دلائل کی سماعت شروع کی تھی۔سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواست گزاروں، مدعا علیہان- مرکز اور دیگر کے دلائل سنے۔مرکزی حکومت نے 5-6 اگست 2019 کوآئین کی دفعہ 370 میں ترمیم کی تھی، جس میں پہلے سابقہ ??سرحدی ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا۔عدالت عظمیٰ کے سامنے، سینئر وکلاء کپل سبل، راجیو دھون، گوپال سبرامنیم، دشینت دوے، ظفر شاہ، گوپال سنکرارائنن – نے درخواست گزاروں کی طرف سے دلائل پیش کیے۔سجاد لون کی قیادت میں جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کی نمائندگی مسٹر دھون نے کی۔مسٹر سبل نے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون کی طرف سے دلائل پیش کیں۔مرکزی حکومت کا موقف اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے پیش کیا۔ان کے علاوہ متعدد مداخلت کاروں کی نمائندگی کرنے والے کئی وکلاء نے بھی اس معاملے میں عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کیں۔یو این آئی۔