سری نگر:اب جبکہ حکومت نے کورونا کی تیسری ممکنہ لہر کے اندیشے کوملحوظ نظررکھتے ہوئے جموں وکشمیرمیں تمام اسکولوں ،کالجوں ،یونیورسٹیوں اورتیکنیکی وسکل ڈیولپمنٹ اداروں کوبندرکھنے کی معیادمیں 15،اگست تک کی توسیع کردی ہے ،اورآن لائن ایجوکیشن کے طرز تعلیم کوہی جاری رکھنے کاحکمنامہ جاری کردیاہے ،تو جموں وکشمیر میں تعلیمی اداروں کے طویل عرصہ تک بند رہنے کاایک نیا ریکارڈ بن گیاہے ۔ جے کے این ایس کے مطابق اگست 2019کے ابتداء میں ہی تعلیمی اداروںکوبندکردیاگیا تھا ،اور7ماہ بعدیکم مارچ 2020کوجموں وکشمیرمیں اسکول کھولے دئیے گئے ،لیکن محض 10روز بعدیعنی 11مارچ2020کوایک آرڈر جاری کرتے ہوئے کہاگیاکہ جموں وکشمیرمیں کوروناوائرس کی دستک کے پیش نظر اسکول 31مارچ 2020تک بندرہیں گے ۔اسکے بعدتعلیمی اداروںکوبندرکھنے کی معیادمیں مارچ2021تک صرف توسیع کی گئی ۔23 فروری 2021کوایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے بتایاگیاکہ یکم مارچ 2021سے 9تا12ویں جماعت کے کلاس کھولے جائیں گے ،اورچھٹی سے آٹھویں جماعت کے کلاسز8مارچ سے کھولے جائیں گے جبکہ پری نرسری سے پانچویں جماعت کے کلاس 15مارچ سے کھولنے کااعلان کیاگیا ،لیکن کچھ دنوں اورہفتوں بعدہی پھرسے سبھی اسکول بندکردئیے گئے ،کیونکہ کچھ اسکولوں میں طلاب ،اساتذہ اوراسکول ملازمین کوکورونا میںمبتلاء پائے جانے کے کچھ معاملات سامنے آگئے۔اسکے بعدجب کوروناوائرس کے کیسوں میں کوئی خاص کمی نہیں آئی تواسکولوں کیساتھ ساتھ کالجوں ،یونیورسٹیوں اورپیشہ وارانہ اداروں کوبھی بندکردیاگیا۔یوں ایک سال بعدتعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے کاعمل مفقود ہوکررہ گیا۔مارچ 2020میں کورونا وائرس کے پیش نظراسکول کالج بندرکھنے کے بعد’آن لائن ایجوکیشن ‘ کاطریقہ متعارف کرایاگیا، اور طلباء و طالبات سے کہاگیاکہ وہ گھر میں بیٹھ کراپنے اساتذہ اوراُستانیوں سے موبائل فون اپنے سامنے رکھ کر درس حاصل کرسکتے ہیں۔چونکہ یہ ایک نیا طرزتعلیم تھا تواس کوسمجھنے میں مدرسین کیساتھ ساتھ طلاب کوبھی ہفتوں لگے جبکہ جموںوکشمیرمیں موبائل انٹرنیٹ سروس بھی اس عمل میں حائل رہی اوربہت سارے علاقوں میں آن لائن ایجوکیشن سے طلاب مستفید نہیں ہوسکے ۔بہرحال اگست2019سے جولائی2021تک جموںوکشمیرمیں اسکول اورکالج مارچ2020میں 10دنوں کیلئے اورمارچ2021میں بھی کچھ دنوں کیلئے ہی کھلے رہے ،اوریوں جموں وکشمیرمیں 2برسوں سے نظام تعلیم درہم برہم ہے اورلاکھوں کمسن ،نوعمراورنوجوان طالب علم تعلیمی ادارے مسلسل بندرہنے کی وجہ سے روایتی طرز تعلیم سے اب عملاًغیرمانوس ہوکررہ گئے ہیں ۔اب طلاب کواپنی وردیوں کاکوئی پتہ نہیں کہ کہاں رکھی ہیں اورکس حالت میں پڑی ہیں ۔ گزشتہ 2برسوں کے دوران طلاب کے سالانہ امتحانات کرائے گئے لیکن کہیں آن لائن امتحان لیاگیا،کہیں نصاب کم کیاگیا ،کہیں ماس پرموشن کی گئی اورکہیں کوئی دوسراطریقہ اپنایاگیا ۔ملک بھرکے کروڑوں طالب علموں کی طرح ہی جموں وکشمیرکے لاکھوں زیرتعلیم طلاب بھی تعلیمی ادارے بندرہنے سے ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار ہوئے ہیں ،اورجو نقصان بچوں اورنوجوانوں کاہوا ہے ،اُسکی بھرپائی اب کبھی نہیں ہوپائے گی ۔سنجیدہ فکراشخاص ،سبکدوش ہوئے اساتذہ اورماہرین تعلیم کااسبات پر زورہے کہ اوپن ائرکلاس شروع کئے جائیں تاکہ مسلسل دوبرسوں سے گھروں میں بیٹھے لاکھوں طالب علم اسکول پہنچ کرروایتی اوراصل طرز تعلیم سے پھرمانوس ہوسکیں ۔