35لاکھ بازیاب ،ایک اہلکار منسلک ، ملوثین کے خلاف قانونی کارروائی کی مانگ
سرینگر /18اگست//ترکہ وانگام شوپیان میں معمر صارفین کے بینک کھاتوں سے فراڈ طریقے سے لاکھوںرقومات نکالنے کے معاملہ میںنیا سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے ۔ اس معاملہ میں جہاں بینک عملہ مبینہ طور ملوث ہے وہیں کئی افراد کا نام بھی اس مالی فراڈ میں براہ راست ملوث بتایا جاریا ہے ۔سی این آئی کے مطابق ترکہ وانگام میں جموں و کشمیر بینک برانچ میںصارفین کے کھاتے خالی پائے جانے کو لیکر اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ کئی خواتین صارفین کے کھاتوں سے بھی غیر قانونی طور پیسے غائب کئے گئے ہیں ۔ایک معمر خاتون نے الزام لگایا کہ اس نے بینک میں15لاکھ روپے رکھے تھے اور جب فراڈ کا معاملہ سامنے آیا تو وہ بینک گئی جہاں یہ جان کر اسے اس کی حالت متغیرہوئی جب کھاتے ساری رقم نکالی گئی تھی۔ایک اور خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے والد مرحوم محمد یوسف شاہ کے بینک اکاونٹ نمبر 060004010002319سے ساری رقم اس کے فوت ہونے کے ایک دن بعد غائب کی گئی ۔مرحوم کی اکلوتی اولاد ظریفہ نے جب بینک جاکراکاونٹ چیک کیا تو وہاں یہ پتہ چلا کہ13جنوری کو محمد یوسف شاہ کے فوت کے ایک دن بعد14جنوری 2019کو بینک کھاتے سے تمام رقم نکالی گئی ہے۔ظریفہ سے جب اس حوالے سے بینک اہلکاروں سے پتہ لگایا تو یہ انکشاف ہوا کہ مدثر الحسن شاہ ولد ماسٹر حسن شاہ ساکن ترکہ وانگام نے ساری رقم فراڈ کرکے نکالی ہے ۔ظریفہ کا کہنا ہے کہ اس کے والد کے کھاتے سے5لاکھ روپے کا خرد برد ہوا ہے اورمدثر شاہ کے متعدد رشتہ داروں کے بینک کھاتوں کو یہ روپے منتقل کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے پہلے ہی پولیس میں شکایت درج کرائی ہے جس کے بعد پولیس اسٹیشن زینہ پورہ نے معاملے کی تحقیقات شروع کی ۔اسی دوران مذکورہ بینک برانچ میں عبدالغنی لون نامی معمر شہری کے بینک اکاونٹ سے 177000روپے غائب پائے گئے ۔جب یہ خبر علاقے میں پھیل گئی تو دیگر بینک صارف بھی اپنے کھاتے چیک کرنے کیلئے جس دوران نلے پوشہ واری ،ملہ ڈھیر ،سوگن ،ترکہ وانگام اور ملحقہ دیہات کے لوگ بینک پر گئے جہاں انہوں نے اپنے کھاتے خالی پائے ۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ بینک شاخ سے لاکھوں روپے غیر قانونی طریقے سے غائب کئے گئے ہیں اور علاقہ کے صارفین نے بینک برانچ کی غیر ذمہ دارنہ رول پر بھی سوالیہ لگاتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا ہے،انہوںملوث افراد کی فوری گرفتاری کیلئے ایل جی انتظامیہ اور پولیس افسران کی توجہ طلب کی ہے ۔ لوگوں کاالزام ہے کہ کروڑوں کی مالی فراڈ ہوئی ہے اور2019میں جب پہلا معاملہ سامنے آیا تو اس وقت کے بینک منیجر نے بروقت کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے آج یہ بڑی مالی فراڈ سامنے آئی ہے ۔ادھر علاقہ کے ایک نامور قانون داں ایڈوکیٹ محسن نبی نے اس معاملہ کو لیکر پولیس تھانہ زینہ پورہ میں زیر رجسٹریشن نمبر1494000207240003زیر دفعہ 316(5}آف بی این ایس کے تحت شکایت درج کرائی ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے معروف سماجی کارکن ڈاکٹر باری نے کئی متاثرہ بنک صارفین سے تفاصیل حاصل کیں اور مذکورہ بینک کے ایک اہلکار نے غیر قانونی فراڈ کی تصدیق کرتے ہوئے منیجر پر سنگین الزامات لگائے ۔اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے اور جلد ہی ملزموں کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ باقی لاکھوں روپے کی بازیابی متوقع ہے ۔ پولیس اسٹیشن زینہ پورہ نے پہلے معاملے کی نسبت جانچ شروع کی ہے اوربینک منیجر سمیت کئی ملازمین سے پوچھ تاچھ کی گئی ۔اس دوران بینک نے 35لاکھ روپے مختلف کھاتوں سے بازیاب کئے ہیں جبکہ بینک کے ایک ملازم کو فوری طور منسلک کیا گیا ہے اور بڑے پیمانے پر کھاتوں کی از سر نو جانچ شروع کی گئی ہے۔