سری نگر؍۱۶؍فروری؍میر واعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کا کہنا ہے کہ وقف بل کو متعارف کرنے میں مسلمانوں کے تحفظات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں متعلقین کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور جس طرح بل کو پارلیمنٹ میں متعارف کیا جا رہا ہے اس سے ہمارے اداروں کی خود مختاری کو خطرہ لاحق ہے ۔ایک قومی خبررساں ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق میر واعظ نے ان باتوں کا اظہار اتوار کو وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک تقریب کے حاشیئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘وقف بل پر ہم نے پہلے ہی موقف واضح کیا ہے ، افسوس کی بات ہے کہ ہمارے خدشات کو دور نہیں کیا جا رہا ہے جس طرح سے اس بل کو متعارف کیا جا رہا ہے تو اس میں مسلمانوں کے تحفظات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ہم نے جو تجاویز پیش کی تھیں ان کو بھی مکمل طور پر صرف نظر کیا گیا ہے ‘۔ان کا کہنا تھا: ‘اہم بات یہ ہے کہ متعلقین کے ساتھ بھی کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور اس بل کو پارلیمنٹ میں اس طرح پیش کیا جا رہا ہے جس سے ہمارے اداروں کی خود مختاری کو خطرہ ہے اور ہماری مساجد، درس گاہوں، امام بار گاہوں وغیرہ پر سرکاری کنٹرول ہوگا’۔آنے والے اسمبلی اجلاس کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میرواعظ نے شراب کے متعلق نیشنل کانفرنس کے ایک لیڈر کے بیان کی مذمت کی۔انہوں نے کہا: ‘ جموں و کشمیر ہمیشہ سے سیاحتی مقام رہا ہے اور یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے شراب کی فروخت کی ضرورت نہیں ہے ‘۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا ریونیو جنریشن کے لیے شراب کی اجازت دینے کا بیان افسوسناک ہے ۔