جنوبی کشمیر کے ترال علاقہ کو قدرت نے اپنی بے پناہ خوبصورتی سے نوازا ہے۔ یہاں نہ صرف دیوقامت پہاڑیاں موجود ہیں بلکہ فلک بوس پہاڑوں سے گرنے والے آبشار ہر کسی کو اپنی طرف مائل کر رہے ہیں۔ تاہم مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ ترال میں سیاحتی مقامات کی شان رفتہ بحال کرنے میں متواتر حکومتوں نے وعدے تو کیے لیکن وہ وعدے وفا نہیں ہوئے۔ترال ٹاون سے تقریبا تین کلومیٹر دور شکارگاہ نہ صرف ترال بلکہ پوری وادی میں ایک قدیم سیاحتی مقام ہے۔ لیکن امتداد زمانہ سے یہ مقام اب گویا سرکاری نظروں سے اوجھل ہے۔ جہاں نہ صفائی ستھرائی کا معقول انتظام ہے اور نہ ہی سیر پر آنے والے سیاحوں کے قیام کا کوئی نظم ہے۔ جبکہ محکمہ سیاحت کی جانب سے بنائے گیے ہٹ اب زبوں حالی کی داستان بیان کر رہے ہیں۔سیموہ ترال سے سیر کے لئے آئیں سمرنجیت کور نام کی سیاح نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے شکارگاہ کی عظمت رفتہ بحال کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ وہ یہاں سیر کے لئے آئی تھیں۔ تاہم سوئے اتفاق یہاں ہر طرف گندگی ہے اور متعلقہ حکام کی جانب سے کوڑے دان بھی نہیں رکھے گئے۔ یہاں موجود لکڑی کا پل بوسیدہ ہو چکا ہے لیکن انتظامیہ سارے معاملات سے شاید انجان ہے۔عبدالغنی گوجر نام کے ایک شخص نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ نے شکارگاہ سمیت دیگر سیاحتی مقامات کو نظر انداز کیا ہے۔ کیونکہ ایک طرف دعوے کیے جاتے ہیں۔ لیکن دوسری جانب ان دعووں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کیونکہ زمینی سطح پر یہاں کوئی سہولیات دستیاب ہی نہیں ہے۔مزید پڑھیں :پہلگام میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع لوگ مطالبہ کرتے ہیں کہ شکارگاہ کی تاریخی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں صحت و صفائی کا اہتمام کیا جائے۔اس دوران ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ نے بتایا کہ شکارگاہ کو جاذب نظر بنانے کے لیے انتظامیہ کام کر رہا ہے اور وہاں صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کے لیے آنے والے ایام میں ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔