سرینگر:کشمیر سے متعلق ہند چین کے مشترکہ اعلامیہ کو ٹھکراتے ہوئے بھارت نے آج واضح کردیا کہ جموںوکشمیر بشمول لداخ بھارت کا ناقابل تنسیخ حصہ تھا اور رہیگا جبکہ سی پیک میں بھارتی علاقے میں ہے اور اس پر پاکستان کا غیر قانونی قبضہ ہے لہذ اچین اور پاکستان کی ا س کوشش کو بھارت اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کررہا ہے۔الفا نیوز سروس کے مطابق بھارتی وزرات خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے آج کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان حالیہ کانفرنس کے دوران جاری مشترکہ اعلامیہ میں کشمیر کو متنازعہ قرار دیا گیا ہے اوربھارت اس مشترکہ اعلان کو ٹھکراتا ہے اور پاکستان اور چین دونوں کو موقف کو مسترد کر رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک کی جانب سے کشمیر مسئلے پر بات کرنے کا فی الوقت کوئی حق نظر نہیں آتا ہے اور اس طرح کی باتیں بھارت اپنے اندرونی معاملات مین مداخلت سے تعبیر کر رہا ہے ، ترجمان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان دونوں کشمیر کے کچھ حصوںپر قابض ہیں جو اصل میں بھارت کے حصے ہیں جن پر دونوں ممالک غیر قانونی طور پر قابض ہوچکے ہیں ۔ کشمیر کے حوالے سے بھارتی وزرات خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جموںوکشمیر و لداخ بھارت کا حصہ تھے اور رہیں گے اور دنیا کی کوئی طاقت ان حصوںکو بھارت سے الگ نہیں کرسکتے ہیں ۔الفا نیوز سروس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ چینی وزرت خارجہ اور پاکستانی وزرات خارجہ کے وزراء نے ایک کانفرنس کے ودران بعد میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری ہے جس میں انہوںنے کشمیر کو متنازع قرار دیتے ہوئے اسے حل طلب قرار دیا ہے حالانکہ یہ صاف ہے اور دنیا بھی اب یہ مان رہی ہے کہ جموںوکشمیر آر پار بشمول لداخ بھارت کا حصہ تھے اور رہین گے ، تاہم ترجمان نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں الیکشن پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ انتخابات کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہو سکتے ہیں اوران انتخابات کا مقصد پاکستان اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے اور ایسے میں وہ دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ علاقہ بھارت کا ہے او ر غیر قانونی طو رپر پاکستان اس پر قابض ہے اور ایسے میں یہ انتخابات صرف بھارت کیلئے نا قابل قبول نہیں ہے بلکہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے اندر ہی اندر بھی ان انتخابات کیلئے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور وہ بھی تشدد بھڑک اٹھا ہے جو ظاہر ہے کہ وہ اس والے لوگ بھی پاکستانی حکومت سے خوش نظر نہیں آرہے ہیں۔ترجمان کا کہناتھا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر بھارت کا علاقہ ہے اور بھارت کسی بھی طور پر اپنے حصوں میں دوسرے ممالک کی مداخلت نہیں چاہتا ہے اور اس طر ح سے ہم یہ بات صاف کرنا چاہتے ہیں کہ جموںوکشمیر بشمول لداخ ہمارا حصہ ہے اور رہیگاالفا نیوز سروس کے مطابق اور ایسے میں اس پار بھی چین اور پاکستان نے سی پیک تعمیر کیا ہے جس کی بھارت نے ہمیشہ سے مخالفت کی ہے کیونکہ سی پی بھی پاکستانی علاقوں میں تعمیر کیا گیا ہے اور چین اور پاکستان کیساتھ یہ مسئلہ بھارت نے پوری شدت کیساتھ اٹھایا ہے اوراس سلسلے میں ہم نے اپنا احتجاج بھی درج کرایا ہے ،اتنا ہی نہیں جو حالیہ انتخابات پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے اندر ہوئے اس پر بھی بھارت نے پاکستان کے تئیں اپنے احتجاج کو درج کرایا ہے اور صاف کر دیا ہے کہ بھارت سی پیک اور انتخابات دونوں کو اپنے حدود میں دیگر ممالک کی مداخلت سے تعبیر کر رہا ہے لہذا چین اور پاکستان کو فوری طور پر یہ علاقے خالی کرنے ہونگے اور ان مین کسی بھی طرح کی تعمیری سرگرمیاں انجام نہیں دی جانی چاہیں ، انہوں نے کہاکہ ہم آر پار جموں کشمیر اور لداخ میں کسی بھی سٹیٹس کو کو بدلنے کے خلا ف ہیں اور ہم اس سلسلے میں کافی حد تک الرٹ بھی ہیں ۔انہوںنے مزید کہا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے اند ر چینی فوج کی سرگرمیوںپر بھارت کی کڑی نگاہ ہے ا ور وہاں درپردہ طورپر چین کیا کررہا ہے اس پر بھی نظر رکھی جارہی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا پر یہ واضح کر نا چاہتے ہیں کہ پاکستان اس کے زیر انتظام بھارتی علاقے میں غیر قانونی طورپر تعمیرات کھڑ ی کر رہا ہے اوراس سلسلے میں اسے چین کی حمایت حاصل ہے لیکن بھارت اس طرح کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے سکتا ہے ۔بھارتی وزرات خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جموںوکشمیر کے اندر حالات بہتری کی جانب گامزن ہے اور اس سلسلے مین سرحد پار کی طاقتیں ہمیشہ سے ہی کشمیر کے اندر امن وامان کو خراب کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سرحد پار کی سازشوں کی وجہ سے ہی کشمیر کے اندر حالات خراب رہے ہیں لیکن اب جب سے بھارت نے کشمیر کے اندر معاملات کو بہتر کیا ہے لوگ بھی امن وسکون کیساتھ رہنا چاہتے ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کی حمایت کرنا بند کردے اور ایسے میں امن وامان کیلئے کافی حد تک مدد کرے تاکہ دونوں طرف کے لوگ امن وسکون کیساتھ رہ سکیں ۔