سرینگر:جموںو کشمیر کے مفادات کے خاطر آ ئینی سیاسی ذمہ داریوں کوپورا کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ پانچ اگست 2019کو جوفیصلہ لیاگیا ہے ا سے جموںو کشمیرکے لوگوں کوبہت دُکھ ہوا ہے اور خصوصی درجے کے واپسی کے لئے ہم اپنے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتے ہے ۔ادھرنئی دہلی میں بھی نیشنل کانفرنس کے ممبران نے پارلیمنٹ ہاوس کے صحن میں خصوصی درجہ وا پس لینے کے دوسری برسی کے موقعے پرمہاتما گاندھی کے مجسمے کے قریب دھرنا دیااور احتجاج کیا۔اس موقعے پرممبران نے کہا کہ آج پورا جموںو کشمیر اداس اور مایوس ہے دل ہی دل میں جموں وکشمیرکے لوگ مرکزی حکومت کے فیصلے کوناقابل قبول بتا رہے ہیں ۔اے پی آ ئی کے مطابق نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈران کارکنوں کی ایک خصوصی میٹنگ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سربراہی میں پارٹی ہیڈ کواٹر پرمنعقد ہو ئی۔ اس موقعے پر پارٹی کے سینئر لیڈروں عہدے داروں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ نے کہاکہ جموںو کشمیرکے سیاسی معاشی اقتصادی مفادات پر نیشنل کانفرنس نہ کوئی سمجھوتہ کریگی اور نہ ہی اپنے موقف میں کسی بھی طرح کی تبدیلی لانے والی ہے ۔پانچ اگست 2019کے فیصلے کوجموں وکشمیرکے لوگوں کے جزبات واحساسات خواہشات کے منافی قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئی دہلی او رجموں وکشمیرکے مابین اب فاصلوں میں بہت اضافہ ہوا ہے مرکزی حکومت نے رشتوں کومضبوط مستحکم بنانے کے بجائے ان رشتوں کوکمزور کرنے کی کارروائیاں عمل میں لائے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ جموںو کشمیرکے لوگوں نے اس جس بھارت کے ساتھ اپنی وابستگی کی تھی وہ کثرت میں وحدت والاملک تھا جوجمہوریت کی مضبوطی رواں داری بھائی چارے کی تلقین کی جاتی تھی ۔سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ نے جموںو کشمیرکے موجودہ حالات کوتشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہ کہ زمینی صورتحال جوکچھ بیان کررہی ہے مرکزی حکومت کو نویشت دیوار پڑنی چاہئے نہ تعمیر وترقی ہوئی نہ عسکریت کاخاتمہ ہوا انہ نوجوانوںکو روز گار ملابلکہ معاشی اور اقتصادی بدحالی نے سنگین رُخ اختیار کیاہے ۔ادھر نیشنل کانفرنس کے ممبران پارلیمنٹ محمداکبر لون اورریٹائرڈ جسٹس حسنین مسعودی نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر مہاتما گاندھی کے مجسمے کے قریب خصوصی درجہ واپس لینے کے دوسری برسی کے موقعے پر احتجاج کیا۔ ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ آج پورے جموںو کشمیرکے لوگ مرکزی حکومت کے اس فیٰصلے پرمایوس ہیں ۔ممبران پارلیمنٹ نے کہاکہ 370اور 35Aجموںو کشمیرکے لوگوں کی شناخت تصور کی جاتی تھی اور جموںو کشمیرکے لوگ اپنی شناخت کوبرقرار رکھنے کیلئے ہر ممکن پرُامن جدو جہد جاری رکھے گے ۔