سرینگر:جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ واپس لینے کی دوسری برسی کے موقعے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے ترنگا لہرانے شادیانے منانے اور لوگوں کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر نے کادعویٰ کیاگیا جب کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیٰڈروں اور دوسرے مکتب ہائی فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے فیصلے کوغیرمنصفانہ اور لوگوں کے جزبات واحساسات کے منافی قرار دیاگیا ۔اے پی آ ئی کے مطابق جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ واپس لینے کی دوسری برسی پر مرکزی زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے ڈاک بنگلہ کھنہ بل اننت ناگ میں ایک خصوصی تقریب کااہتمام کیاگیا ۔اس موقعے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لٰیڈر اور امور کشمیرکے انچارج ترن چگ سابق قانون ساز کونسل کے ممبر اور بی جے پی کی خاتون لیڈر رمسیا رفیق نے ترنگا لہرایااور جموں سرینگر شاہراہ پرریلی بھی نکالی ۔امور کشمیرکے انچارج نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پانچ اگست 2019کے فیصلے کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہا کہ سات دہائیوں کے بعد جموں کشمیرکو بھارت میں مد غم کیاگیا ۔علیحدگی پسندی کے روح جان کو ختم کردیاگیا ایک ودھان ایک پردھان ایک نشان کے خواب کوشرماندہ تعبیر کیاگیا ۔اب جموں وکشمیر میں ملک کاکو ئی بھی شہری بغیرکسی خوف وخطر کے رہ سکتاہے اب تمام مرکزی قوانین براہی راست جموں وکشمیر پر لاگو ہورہے ہیں ۔بی جے پی کے سٹیٹ پریذیڈنٹ روندر رینا اور پارٹی کے سینئر لیٰڈر ترجمان ریٹائرر برگیرئر انیل گپتا نے بھی مرکزی حکومت کے فیصلے کو صحیح سمت میں قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنگال سے شاماپرساد مکھر جی نے آ کرایک ودھان ایک پردھان ایک نشان کی خاطر انہوںنے اپنی جان نچھاور کردی اور سات دہائیوںکے بعد ان کایہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہے۔ مزکورہ لیڈروں نے جموںو کشمیر کاخصوصی درجہ واپس لینے کے فیصلے کوجموں وکشمیرکے لوگوں کی آواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ چندمٹھی بھر لیڈران مرکزی حکومت کے فیصلے کی جو بار بار مخالفت کررہے ہیں آج دوسری برسی کے موقعے پرجموں وکشمیرکے عام نے انہیں آئینہ دکھادیا ۔بی جے پی کے لیڈران نے کہاکہ جموںو کشمیرکے لوگ مرکزی حکومت کے فیصلے سے خوش ہیں۔ ادھر کانگریس کے ترجمان انیل شرما نے مرکزی حکومت کے فیصلے کو جموں وکشمیرکے لوگوں کے جزبات واحساست کے منافی قرار دیتے ہوئے کہ خصوصی درجہ واپس لینے کے بعد مرکزی حکومت نے جتنے بھی اعلان کئے وہ زمینی سطح پرکہی دکھائی نہیں دے رہے ہے نہ تعمیر و ترقی کے دور کا آغاز ہوا اور نہ ہی جموںو کشمیرکے لوگوں کوکوئی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ انہوںنے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے صرف جملہ بازی کی گئی پنتھرس پارٹی کے سربراہ ہر ش دیوسنگھ نے مرکزی حکومت کے اعلانات کو بے معنیٰ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموںو کشمیرکے لوگوں سے بہت کچھ چھیناگیا اور دیاکچھ نہیں دیاگیا۔ انہوںنے کہا کہ خصوصی درجہ واپس لینے کے بعد جس طرح سے ملک بھر کے تعلیم یافتہ بے روز گاروں کوجموں وکشمیرمیں نوکریاں حاصل کرنے زمین خریدنے کی اجازت دے کرجمو ںو کشمیرکے تعلیم یافتہ بے روز گاروں کومایوس کردیااور ان کے مشکلات میں اضافہ بھی کیا۔پی ڈی ایف کے سربراہ حکیم محمدیاسین نے مرکزی حکومت ے فیصلے کو جموںو کشمیرکے لوگوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہاکہ پانچ اگست 2019کے بعد جموں کشمیرکے لوگ اپنے آپ کو محفوظ تصور نہیں کررہے ہیں نہ سرکاری نوکریاں اور نہ ہی زمین کی کوئی ضمانت فراہم کی گئی ۔جموں کے کئی تاجروں صنعت کاروں اور سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد نے مرکزی حکومت کے فیصلے کو غیر حقیقت پسندانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکار نے جو اعلانات کئے تھے ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں کیاکیادفعہ 370کی منسوخی سے سب سے زیادہ نقصان جموں کے لوگ کوزیادہ نقصان اٹھان پڑا جسکی بر پائی مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔