سرینگر: عرس مبارک خلیفہ دوم سیدنا حضرت فاروق اعظمؓ (یوم شہادت) عقیدت واحترام کے ساتھ منایا گیا ۔ اِس سلسلے میں سب سے بڑی تقریب درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوئی جہاں فرزندانِ توحید کی ایک بڑی جمعیت نے موئے مبارک آنحضورﷺ کے دیدار سے فیضیاب ہوئے اور درود ازکار کی مجلس بھی آراستہ ہوئی جبکہ دوسری بڑی تقریب آثار شریف شہری کلاش پورہ میں منائی گئی۔ جہاں نمازِ ظہر سے میرواعظ کشمیر مولانا ریاض احمد ہمدانی نے حضرت فاروق عظمؓ کی سیرت، تعلیم اور تاریخ ساز اسلامی فتوحات اور کارناموں پر روشنی ڈالی اور قرآن و حدیث کی روشنی میں حضرت فاروقِ اعظم ؓ کی شان اور عظمت بیان کی۔ انہوں نیکہا کہ فاروق اعظمؓ کی عہد حکومت لگ بھگ 22لاکھ 31ہزار 407مربع میل پر پھیلی ہوئی تھی اور اُن کے زیر نگین چار ہزار سات سو شہر تھے۔ حضرت فاروق اعظمؓ کی بدولت اسلام نے دنیا میں زبردست وسعت پائی ۔جبکہ حضرت فاروق عظمؓ کے دورِ خلافت میں درجنوں نہروں جن میں سوس نہر بھی شامل ہے، وجود میں آئی اور 4ہزار مساجد کی بنیاد پڑی۔ ادھر علامہ مولانا شوکت حسین کینگ نے بھی ایک تقریب پر حضرت فاروق اعظمؓ کے عظیم اسلامی فتوحات اور عدل فاروقی پر خطبہ دیا۔ایسی ہی تقریبات جناب صاحب صورہ، اہم شریف بانڈی پورہ ، لال بازار ، پنجورہ شوپیان، کرم سرہامہ ، کعبہ مرگ ، مکہ ہامہ اور دیگر بقعہ جات میں بھی ہوئے ۔ ادھرمیرواعظ جموںوکشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے چہار یار مصطفی ؐخلیفہ راشد حضرت امیر المومنین ، خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروق ؒ کے یوم شہادت کے موقع پر دین اسلام کے اس عظیم المرتبت اور بلند نسبت فرزند کو ، انکی جلیل القدر اور بے مثال دینی و اسلامی خدمات ، اسلامی فتوحات اور تحریک اسلامی کیلئے انکی بے پناہ قربانیوںاور انتھک جد و جہد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اسلام کے اس بے باک، نڈر ، زبردست ا ور عادل رہنما نے اپنے زریںخدمات کے ذریعے دنیا کو عدل ،انصاف ، حریت ،مساوات ، مذہبی رواداری، انسان دوستی اور خدمت خلق کے اسلامی اور آفاقی اصولوں کو عام کرنے کے علاوہ دعوت و تبلیغ اور دین اسلام کی ترویج و اشاعت کے حوالے سے جو انمٹ اور تاریخ ساز کارنامے انجام دئے ہیں وہ تا قیام قیامت مینارئہ نور کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے خلفیہ راشد کے بیش بہا کارناموں اور احسانات کو ہر سطح پر اور ہر لحاظ سے لافانی اور ناقابل فراموش قرار دیا۔اس مرحلے پر میرواعظ نے خلیفۃ المسلمین حضرت فاروق اعظم ؒکی حیات طیبہ ، تعلیمات عالیہ اور سیرت پاک کو عام مسلمانوں کیلئے اور اصول و آداب حکمرانی کو دنیا بھر کے موجود ہ حکام اور امرا کیلئے مشعل راہ قرار دیا اور آپ کی ہدایات کو عملی نمونہ قرار دیتے ہوئے انہیں اپنانے کی اپیل کی۔