سرینگر:جموں وکشمیر میں 39لاکھ لوگوں کوگولڈن کارڈ کے دائرے میں لانے کا عندیہ دیتے ہوئے حکومت نے کہاکہ بہت طبعی سہولیات عام انسان تک پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیاجارہاہے پانچ لاکھ روپے تک کے علاج کے لئے سرکار برداشت کریگی تاہم عوامی حلقوں کے مطابق جموں وکشمیر میں گولڈن کارڈ بے معنیٰ ہوکررہ گئے ہے سرکاری اسپتالوں میں گولڈن کارڈ ٹیسٹ کرانے تک محدود ہوگئے ہے، جبکہ پیس میکر ڈالنے آپریشن کرانے کیلئے ان کارڈوں کی کوئی افادیت باقی نہیں ہے پرائیویٹ اسپتالوں میں گولڈن کارڈ کو کوئی اہمیت نہیں دی جارہی ہے اور پرائیویٹ اسپتالوں کی انتظامیہ گولڈن کارڈ ماننے سے صا ف انکار کرتی ہے ۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق جموںو کشمیرکے ایڈشنل چیف سیکریٹری اتل ڈھلو کی سربراہی میں صحت عامہ کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہوئی جس کے دوران جموں وکشمیر میں صحت سہولیات اور علاج ومعالجے کو بہم پہنچانے کے بارے میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے اعلیٰ حکام سے جانکاری حاصل کی ۔اس موقعے پر ایڈشنل چیف سیکریٹری کوبتایاگیاکہ جموں وکشمیر میں 39لاکھ کے قریب لوگوں کوگولڈن کارڈ اجراء کئے گئے ہے اور گولڈن کارڈ حاصل کرنے والوں کو سرکای اور پرائیویٹ اسپتالوں میں پانچ لاکھ روپے تک کے طبعی سہولیات فراہم کی جائیگی اور پانچ لاکھ روپے اگر گولڈن کارڈ حاصل کئے جانے والے شہری پرخرچ ہونگے تو وہ دسرکا برداشت کریگی اور اس ضمن میں باضابطہ طور رپر سرکاری اسپتالوں اور گورنمنٹ کی جانب سے تسلیم شدہ کئی پرائیویٹ اسپتالوں کوگولڈن کارڈ اسکیم کے زمرے میں لایاگیاہے تاکہ جوبیمار پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کے لئے داخل کئے جائے اور ان کے علاج پرپانچ لاکھ روپے خرچ ہوگے تو وہ سرکار برداشت کریگی تاہم جموں وکشمیر میں گولڈن کارڈ اسکیم بے معنیٰ ہوکر رہ گئی ہے سرکاری و پرائیویٹ اسپتالوں میں اس کارڈ کوکوئی اہمیت ہی حاصل نہیں ہے زیادہ سے زیادہ اسپتالوں میں اس کار ڈکے تحت ٹیسٹ کرائے جاتے ہے جبکہ پیس میکر لگانے بڑے آپریشن کرانے کے دوران گولڈن کارڈ رکھنے والے بیماروں کو رقومات ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑتاہے ۔پرائیویٹ اسپتالوں کی انتظامیہ کاماننا ہے کہ گولڈن کارڈ اسکیم کے تحت انہیں سرکار کی جانب سے پیسے نہیں پھرمل پارہے ہیں اور سرکای اسپتالوں کی انتظامیہ کابھی یہی طریقہ کار ہے اگر چہ سرکار نے بار بار یقین دہانی کی تھی کہ گولڈن کارڈ رکھنے والوں کوسرکای اور پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کے سلسلے میں کوئی پیسہ خرچ نہیں کرناپڑیگا تاہم حقائق یہی ہے کہ سرکای اور پرائیویٹ اسپتالوں مں گولڈن کارڈ کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور سرکار کی جانب سے جتنے بھی احکامات اس سلسلے میں صادر کئے گئے ہے وہ کاغذوں تک محدود ہے اور زمینی سطح پران کاکوئی عمل دخل نہیں ہے ۔