سرینگر:جموںکشمیر اور ملک کے دیگر شہروں کے نوجوانوں کو غیر ملکی شدت پسند تنظیموں میں بھرتی کے سلسلے میں NIAنے کہا ہے کہ ان کی نظر ایسے افراد پر برابر ٹکی ہوئی ہے جن سوشل میڈیا کا استعمال کرکے مذہبی جذبات اُبھار کر نوجوانوں کو تخریب کاری پر اُکسارہے ہیں ۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ یہ غیر ملکی تنظیمیں مقامی زبانوں میں پروپگنڈا پھیلانے کیلئے مترجموں کی مدد حاصل کررہے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق (این آئی اے )قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے جموں کشمیر سمیت ملک کے دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کی پر نظر بنائے رکھے ہوئے ہیں جو بیرون ممالک کی ان تنظیموں کے ساتھ سوشل میڈیا پر جڑے ہوئے ہیں جو پروپگنڈا کرنے میں ملوث ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ تنظیمیں سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے نوجوانوں کو انتہاء پسند تنظیموں میں بھرتی ہونے کیلئے بھی اُکسارہے ہیں ۔ اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تنظیمیں مقامی زبانوں میں پروپیگنڈا مواد پھیلانے کے لیے مترجموں کی مدد کر رہی ہیں۔ایجنسی کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) عالمی دہشت گرد تنظیموں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے جو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بنیاد پرستی کے ذریعے ہندوستانیوں کو بھرتی کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ یہ تنظیمیں مقامی زبانوں میں پروپیگنڈا مواد پھیلانے کے لیے مترجموں کی مدد بھی کر رہی ہیں۔ ایسے عناصر کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔اسلامک اسٹیٹ سے متاثر ماڈیول کی چھان بین کرتے ہوئے ایجنسی نے حال ہی میں پایا کہ ’’کرانیکل فاؤنڈیشن‘‘نامی ایک انسٹاگرام چینل بیرون ملک سے چلائی جارہی ہے اور اس چینل کا استعمال پروپیگنڈا پھیلانے اور لوگوں کو بھرتی کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اس گروپ کے پانچ ہزار سے زائد ممبر تھے۔این آئی اے نے ہندوستان سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان کی نشاندہی کی ہے ، جو مبینہ طور پر شام ، عراق اور افریقہ میں مقیم کارکنوں کے ساتھ رابطے میں تھے جن کو تنظیموں میں شامل ہونے اور ان کے لیے فنڈ جمع کرنے پر اکسایا گیا۔ کچھ ارکان نے اپریل 2019 میں ایران کے راستے افغانستان جانے کی ناکام کوششیں بھی کی تھیں۔مارچ سے اب تک این آئی اے نے آٹھ افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں ملاپورم کے رہائشی محمد امین سمیت متعدد افراد شامل ہیں جس نے مبینہ طور پر جموں و کشمیر ، کرناٹک اور کیرالہ کے ممبروں پر مشتمل ماڈیول کی سربراہی کی۔این آئی اے کی جانب سے ملزمان سے جڑے دیگر افراد کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔ تلاشی کے دوران ضبط کیے گئے الیکٹرانک آلات کے مشمولات کی مزید چھان بین کی جا رہی ہے۔