سری نگر: عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) نے منگل کو دفعہ 370 اور35 اے کے تحت جموں و کشمیر اور لداخ کی خصوصی آئینی پوزیشن کو بحال کرنے کی قرارداد منظور کی۔جے کے این ایس کے مطابق پی اے جی ڈی میں شامل سینئرسیاسی رہنماؤں ،لیڈروں اورسینئراراکین کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ جموں کشمیر میں خاموشی کو معمول کے طور پر دکھایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم ہندوستان کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہم اپنے حقوق چاہتے ہیں، آج ہم پورے ملک میں اپنا پیغام بھیجنے کیلئے جمع ہوئے ۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنے آئینی حقوق کے حصول کیلئے پرعزم ہیں۔ ہم دفعہ 370 اور35 اے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر مکمل طور پر بحال کیا جائے تو ریاست کا درجہ ضروری ہے۔ محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم (پی اے جی ڈی) نے دفعہ370 اور35 اے کے تحت جموں و کشمیر اور لداخ کی آئینی پوزیشن بحال کرنے کیلئے ایک قرارداد منظور کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں پتھر بازوں اور دیگر کے لئے حکومتی احکامات سخت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ (حکومت)لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں کر سکتے جب تک کہ عدالت میں مجرم ثابت نہ ہو جائیں۔پی اے جی ڈی کے ترجمان نے مزید کہاکہ آج ہم (پی اے جی ڈی لیڈر) طویل عرصے کے بعد ملے،اوربقول موصوف حکومت ہماری کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم ملنے میں کامیاب ہو گئے۔محمدیوسف تاریگامی نے کہاکہ آج کے اس اجلاس کا ایجنڈا جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تھا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے 5 اگست کے بعد آرٹیکل 370اور35اے کی منسوخی کے بعد پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ( پی اے جی ڈی) تشکیل دیا اور ہم اس کیلئے لڑ رہے ہیں۔ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ڈومیسائل قانون کی وجہ سے جموںوکشمیر میں سرمایہ کاری اور ترقیاتی عمل متاثر ہو رہاہے۔انہوںنے کہاکہ جموں کے لوگوں کو کاروبار اور ملازمتوں میں پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ انہیں نئے قوانین کے مطابق نوکریاں نہیں مل رہی ہیں جو پتھر بازوں کو نوکریاں دینے کی اجازت نہیں دیتی ہیں۔محمدیوسف تاریگامی نے کہاکہ ہم سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے الزام لگایاکہ حکومت کرائم انفارمیشن بیورو (سی آئی بی) ، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرتی ہے،اورہم ان چیزوں کی مذمت کرتے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ2 سال قبل پی اے جی ڈی کے قیام کے بعد سے پہلی بار اس اتحادمیں شامل جماعتوں کے لیڈروں اورذمہ داروں نے اجلاس میں شرکت کی ۔