سرینگر:جمو ں وکشمیر میں سیکورٹی صورتحال فی الوقت اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے صاف کر دیا ہے کہ امن وامان کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا جبکہ سرحدوں کی حفاظت کیساتھ ساتھ سیاسی لیڈران کی سیکورٹی کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جائیگی ،تاہم بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کو بھی محتاط رہنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ا لفا نیوز سروس کے مطابق جموںمیں داخلہ سیکریڑی اجے کمار نے کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کو لیکر ایک اہم میٹنگ طلب کی جس میں کشمیر میں سیکورٹی ، سیاسی لیڈران کی ہلاکت اور افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔میٹنگ میں ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ کے علاوہ ڈی جی پی سی آئی ڈی رنجین سویم نے جموںوکشمیر کی نمائندہ کی ، اس کے علاوہ سیکورٹی کے اعلیٰ افسران اورسیاسی امو ر کے کشمیر انچارج نے بھی شرکت کی ، معلوم ہوا ہے کہ دلی میں منعقدہ اس میٹنگ میں جموںوکشمیر کے اندر سیاسی لیڈران باالخصوص بھاجپا لیڈران ، کارکنوں کی ہلاکت کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ، بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلے میں یہ بات کہی گئی کہ سیکورٹی کو لیکر بی جے پی کے کارکن کافی حد تک فکر مند ہیں اور ان کو جنگجووں کی جانب سے نشانہ بنانے کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ تیز ہوگئی ہے ، اس کے علاوہ پنچائت راج ممبران کے علاوہ سیاسی لیڈارن کی سیکورٹی کو بھی لیکر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات کی امید کی گئی کہ آنے والے دنوں میں جموں وکشمیر کے اندر سیاسی لیڈران کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان کے عدم تحفظ کو ختم کیا جاسکے ،میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی لیڈران کو جنگجووں کے حملوں سے بچانے کیلئے ایک پالیسی ترتیب دی جارہی ہے اور پنچائت امیدواروں اور اراکین کی سیکورٹی کو لیکر بھی اس پالیسی کے دائرے میں لایاجائیگا ، الفا نیوز سروس کے مطابق اس کے علاوہ میٹنگ میں یہ بات بھی کہی گئی کہ سیاسی اراکین پر حملوں کو مزکری داخلہ سیکریڑی نے سخت نوٹس لیا ہے اور اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل پولیس اور سیکورٹی ایجنسیون کے افسران کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کی تاکید کی ہے ۔اس کے علاوہ میٹنگ میں سرحد پر صورتحال کو لیکر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں جموں کے راجوری سیکٹر میں بھی جنگجووں کی نقل وحرکت اور دراندازی کو لیکر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کیونکہ حالیہ دنوں راجوری اور دیگر علاقوںمیں جنگجووں کی جانب سے کاروائی انجام دی گئی جس میں ایک بھاجپا لیڈرکے رہائشی مکان پر بھی گرینیڈ پھینکا گیا تھا ،میٹنگ میں افغانستان کے اندر طالبان کے قبضے کے تناظر میں سیکورٹی ایجنسیوںکو یہ تاکید کی گئی کہ وہانتہائی محتاط رہیں کیونکہ طالبان کے آنے کے بعد اب سرحدوںپر جنگجووں کی نقل وحرکت بڑھ جانے کا بھی خدشہ پیدا ہوسکتا ہے جس کو دیکھتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر تعینات فوج کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایات دی گئی ہے اس کے علاوہ بین الاقوامی سرحد پر بھی کافی حد تک سیکورٹی بڑھا دیا گئی ہے اورچوکسی کا کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق اس ضمن میں مینگ میں اس بات پر اطمینان ظاہر کیا گیا کہ سیکورٹی صورتحال بہتر ہے اور جموں وکشمیر کے اندر سیکورٹی صورتحال پوری طرح سے کنٹرول میں ہے ۔جس کے دوران ڈائریکٹر جنرل پولیس نے بھی سیکورٹی صورتحال کو لیکر تازہ ترین جانکاری داخلہ سیکریٹری کو پیش کر دی ہے جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ جموںوکشمیر کے اندر جنگجووںپر کافی زیادہ دباو بڑھا یا گیا ہے اور جنگجو مخالف آپریشنوںمیں تیزی لانے کے ساتھ ساتھ ان آپریشنوں میں کافی حد تک پولیس او ر فورسز کو کامیابی بھی حاصل ہورہی ہے ، بتایا جاتا ہے کہ میٹنگ میں فورسز کو جموںوکشمیر کے اندر کڑی نگرانی رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے ، ایسے میں کہا گیا ہے کہ مرکز کی اراکین پارلیمان کی ایک اہم کمیٹی بھی یہاں جموںوکشمیر کے دورے پر اائی ہوئی ہے اور وہ مختلف اسکیموں کی جانکاری حاصل کر رہی ہیں اور پارلیمانی اراکین کی یہ ٹیم لداخ کا بھی دورہ کریگی جس کے لئے سیکورٹی انتظامات مزید سخت کر دیئے گئے ہیں ،بتایا جاتا ہے کہ داخلہ سیکریٹری بھی اراکین پارلیمان کی ٹیم کے ہمراہ ہی جموںوکشمیر کے دورے پر آئے ہیں اور اس دوران انہوںنے جموں میں فوج ،فورسز اور پولیس کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی تھی جس میں کئی طرح کے اہم سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔