سری نگر:وزارت خارجہ نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈروں کو بتایا کہ112 افغان شہریوں سمیت 565 افراد کو بھارت نے افغانستان سے نکالا ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت نے افغانستان میں حالیہ پیش رفت کی تفصیلات پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈروں کے ساتھ شیئر کیں۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے قائدین کو آگاہ کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان سے نکال کر بھارت پہنچائے گئے565افرادمیں 175سفارتخانے کے اہلکار ، 263 دیگر ہندوستانی شہری ، 112 افغان شہری تھے جن میں ہندو اور سکھ شامل تھے اور 15 تیسرے ملک کے شہری تھے۔جے کے این ایس کے مطابق پارلیمانی ریسرچ میں منعقدہ اس میٹنگ میں وزیرخارجہ ایس جئے شنکر،پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی ، وزیر تجارت پیوش گوئل اورمسٹر ارجن میگھوال بھی موجود تھے۔ افغانستان میں ہندوستان کے سفیر رودریندر ٹنڈن اور سیکرٹری خارجہ ہرش شرنگلا نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں شریک اپوزیشن لیڈروں میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار، جنتا دل (ایس) کے ایچ ڈی دیوے گوڑا ، اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی ، بہوجن سماج پارٹی کے رتیش پانڈے ، لوک جن شکتی پارٹی کے پشوپتی پارس ، راشٹریہ جنتا دل کے پریم چند گپتا شامل تھے۔ملک ارجن کھڑگے اور کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونے وشوام ، آر ایس پی کے این کے پریم چندرن ، ٹی ڈی پی کے جے دیو گالا ، بیجو جنتا دل کے پرسنا آچاریہ، جے ڈی یو کے للن سنگھ ، ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے اور شوبھیندو شیکھر رائے ، اے آئی اے ڈی ایم کے کے نونت کرشنن اور ڈی ایم کے کے تروچی شیوا اہم ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ، فلور لیڈرز کو وزارت کی جانب سے کئے گئے قبل از وقت اقدامات ، موجودہ حالات میں بھارت کی ترجیحات ، انخلاء آپریشن اور آپریشن کے دوران درپیش چیلنجز کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔وزارت خارجہ نے بتایا کہ ہندوستانی شہریوں کا انخلا اور سفارتی شخصیات کی حفاظت بھارت کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ کابل طالبان کے ہاتھ میں آیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے مصیبت میں افغان شہریوں کی مدد کو بھی ترجیح دی اور بین الاقوامی رابطہ اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کی قیادت کی۔سیاسی رہنماؤں کی بریفنگ کے بعد ،وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کہاکہ ہم نے آج تمام سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈرز کو افغانستان کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ ہماری توجہ انخلا پر ہے اور حکومت لوگوں کو نکالنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ جو پیغام ہم سب سیاسی پارٹیاں بشمول حکومت دینا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ اس معاملے پر ہم سب کا ایک جیسا نظریہ ہے۔ افغانستان پر ہماری مضبوط قومی پوزیشن ہے۔ افغان عوام کیساتھ دوستی ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔انخلاء کے دوران درپیش چیلنجوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے وزارت نے بتایا کہ ہوائی اڈے کے قریب اور کابل کے اندر فائرنگ کے اکثر واقعات ہوتے ہیں ، لینڈنگ کی اجازت میں تاخیر ہوتی ہے ، مختلف گروپوں کی طرف سے متعدد چوکیاں لگائی جاتی ہیں اور وہ ایئرپورٹ پرمسائل ہیں۔قبل از وقت اقدامات کے تحت ، وزارت خارجہ نے ر سیاسی ہنماؤں کو آگاہ کیا کہ ہرات اور جلال آباد میں ہمارے قونصل خانوں سے عارضی طور پر انخلا اپریل 2020 میں کیا گیا تھا ، ہندوستانی شہریوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔قبل از وقت اقدامات کے علاوہ ، رہنماؤں کو بتایا گیا کہ بھارت نے کئی فوری اقدامات کیے جن میں وزارت خارجہ میں قائم 24*7 خصوصی افغانستان سیل کا قیام اور افغان شہریوں کے لیے ای ویزا نظام شروع کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت نے 16 اگست کو افغانستان سے واپسی اور دیگر درخواستوں کو ہموار کرنے کے لیے ایک خصوصی افغان سیل کے قیام کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔