وادی کے مختلف حصوں میں ہزاروں کنال سرکاری اراضی پر لینڈ مافیا اور مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر نے مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے قبضہ کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں مختلف نوعیت کا توازن بگڑ چکا ہے۔شہر سرینگر میں موجود آبی ذخائر جیسے ڈل جھیل، جہلم، آنچار، ہوکرسر، ژونٹ کول، دودھ گنگا سمیت کئی آبگاہیں ایسی ہیں جن کے کناروں پر لینڈ مافیا نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اس سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ کی وجہ سے نہ صرف ان دریائوں، جھیلوں اور ندی نالوں کا ماحولیاتی توازن بڑی حد تک بگڑ چکا ہے بلکہ آئے روز ان کی لمبائی اور چوڑائی میں بھی فرق واقع ہوتا جارہا ہے۔دودھ گنگا نالہ کی بات کی جائے تو اس کی حالت انتہائی ناگفتہ بہہ ہوچکی ہے۔ یہاں مختلف مقامات پر نالہ کے دونوں اطراف کی زمین پر ناجائز قبضہ جمایا گیا ہے جس کے نتیجے میں اس سرکاری زمین پر نقل و حرکت انتہائی مسدود ہوچکی ہے۔ ضلع سرینگر کی انتظامیہ نے اگرچہ چند برس قبل دودھ گنگا نالہ کے کنارے کو صاف کرنے اور یہاں سے گاڑیوں کی آمدورفت کو یقینی بنانے کیلئے ناجائز طور پر تعمیر کئے گئے ڈھانچوں کو منہدم کیا تاہم بعض میں یہ کارروائی ادھوری چھوڑ دی گئی جس کے نتیجے میں مختلف مقامات پر لینڈ مافیا کے ذریعے نئے غیر قانونی ڈھانچے وجود میں آگئے ہیں۔ وسطی کشمیرچاڈورہ بڈگام سے شہر سرینگر کی جانب آنیوالی گاڑیوں کی روانی کو ممکن بنانے اور ٹریفک جام کو دور کرنے کیلئے شہر سرینگر کی انتظامیہ نے چند برس قبل ایک پروجیکٹ دردرست لیا جس کے تحت دودھ گنگا نالہ کے ایک کنارے پر موجود گند و غلاظت کے ڈھیر کو صاف کرنے کے بعد اُسے ٹھکانے لگایا گیا۔ نیز یہاں موجود تنگ کنارے کو ٹریفک کی روانی کیلئے وسعت دی گئی جس کے نتیجے میں نالہ کے یک طرفہ کنارہ بہت وسیع کیا گیا۔ انتظامیہ کے اس اقدام کی مقامی سطح پر انتہائی حوصلہ افزائی کی گئی لیکن چند ماہ تک یہاں انہدائی کارروائی جاری رہنے کے بعد پروجیکٹ کو پست پشت ڈال دیا گیا جس کے نتیجے می مقامی آبادی کے اندر مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔ اسی طرح دریائے جہلم جو کہ وادی کشمیر کی سب سے بڑی وسیع دریا ہے، کے دونوں اطراف پر مختلف مقامات پر ناجائز تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ چند برس قبل وادی کے مختلف اضلاع کی انتظامیہ نے حرکت میں آکر ناجائز قبضہ کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کرکے ہتھیائی گئی اراضی کو بحال کردیا تاہم یہاں بھی کارروائی کا شور شرابہ محض چند دنوں تک جاری رہنے کے بعد خاموش ہوگئی۔ فی الوقت دریائے جہلم کے دونوں اطراف کا جائزہ لیا جائے تو مختلف اضلاع میں اس دریا کی خوبصورتی کو لینڈ مافیا اور مفاد خصوصی عناصر نے تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ اسی طرح مشہور و معروف جھیل ڈل کے اندرونی علاقوں کا تذکرہ کیا جائے تو یہاں پر بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ہے۔ یہاں کے اندرونی علاقوں میں آبی اراضی پر ایسے عناصر نے قبضہ کرکے اس مشہور و معروف جھیل کے مستقبل کو ہی دائو پر لگادیا ہے۔ نیز آنچار اور ژونٹ کول بھی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اور فی الوقت آخری ہچکیاں لے رہی ہیں۔انتظامیہ کو غفلت کی نیند سے بیدار ہوکر ایسے عناصر کی سرکوبی کیلئے ٹھوس کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں درپیش حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔