سرینگر:ڈائریکٹر جنرل بی ایس ایف نے جموں میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کا دورہ کیا اور وہاں پر آفیسران کے ساتھ تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ دورہ افغانستان کی صورتحال کو لے کر کیا گیا ہے کیونکہ مرکزی حکومت نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر آج سے ہی تیاریاں شروع کرنی ہیں۔ یو پی آئی کے مطابق بی ایس ایف چیف ’’پنکج کمار سنگھ ‘‘نے جموں میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کا دورہ کیا ۔ معلوم ہوا ہے کہ دورے کے دوران بی ایس ایف سربراہ کو پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کے بارے میں مکمل جانکاری دیتے ہوئے کہاکہ ہمسایہ ملک کی جانب سے ملی ٹینٹوں کو اس طرف دھکیلنے کی کوششیں لگاتارہو رہی ہیں لیکن حد متارکہ پر تعینات افواج چوبیس گھنٹے مستعدی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل بی ایس ایف کو یہ بتایا گیا کہ پاکستان کی جانب سے ڈرونز کے ذریعے اس طرف ہتھیار بھیجنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہیں جس کو پہلے ہی فورسز نے ناکام بنایا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بی ایس ایف چیف نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت بھی کی جس دوران سرحدوں کی صورتحال کو لے کر سینئر عہدیداروں کے ساتھ تبادلہ خیال ہوا۔ بی ایس ایف سربراہ نے آفیسران پر زور دیا کہ ہمسایہ ملک کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان جموںوکشمیر میں گڑھ بڑھ کرنے کا خواہاں ہے لہذا اس حوالے سے ہمیں سخت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ دراندازی پر روک لگانے کی خاطر سنجیدہ نوعیت کے اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نہ صرف فوج کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جارہا ہے بلکہ سرحدوں پر نئے آلات بھی نصب کئے جارہے ہیں تاکہ دشمن کے منصوبوں کو پوری طرح سے ناکام بنایا جاسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ دورہ افغانستان کی صورتحال کو لے کر کیا گیا ہے چونکہ انٹیلی جنس اداروں نے پہلے ہی مرکزی حکومت کو جانکاری دی ہے کہ ملی ٹینٹوں کی جانب سے جموںوکشمیر میں حملے ہو سکتے ہیں جس کے پیش نظر بی ایس ایف سربراہ نے سرحدی علاقوں کا دورہ کیا ۔