بانڈی پورہ:جنرل آفیسر کمانڈنگ 15کارپس لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے نے گریز میںامن اورمعمول کی زندگی بحالی ہے اور فوج سیاحت کو یقینی بنانے میں تعاون کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شمولیت کو روکنے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس )کے مطابق گریز وادی میں سالانہ NCCتربیتی کیمپ کی تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہاکہ رواں برس کے فروری میں جنگ بندی معاہدے کے بعد سرحدوں پر رہائش پذیر لوگوںنے طویل مدت کے بعد امن دیکھا ہے اور وہ بغیر کسی خوف و خطر کے معمول کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ نامہ نگاروں کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کے بعد سرحدی سیاحت کو فروغ دینے کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جنرل پانڈے نے کہاکہ یہ سول انتظامیہ کا حصہ ہے اور ان کی یہ کوشش ہے کہ عوام دوردراز علاقوں کے کونے کونے تک پہنچ جائیں، ہماری بحیثیت فوج ذمہ داری ہے کہ قیام امن ، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایا جائے تاکہ لوگ کسی ڈر کے بغیر دورافتادہ علاقوں میں گھوم سکے۔ انہوںنے کہاکہ ’’ہم اس کو سول سوسائٹی، ملک کے شہریوں اور کشمیر کے لوگوں کی حمایت سے حاصل کررہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مردو زن دونوںجدید معاشرے اور ثقافت کا حصہ بن کر رہ سکیں۔مقامی نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل ہونے سے روکنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جی او سی نے کہاکہ NCCایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں نوجوان مختلف اضلاع، مختلف ثقافت سے آتے ہیں اور ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر ملتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں یہاں مختلف ثقافت ہیں اور وہ تکثیری شکل ( pluralistic form)کے بارے میں سوچنا شروع کرتے ہیں اور ہم نظم و ضبط اورلوگوں کے میل ملاپ کو پروان چڑھانے کی کوشش کرتے ہیں ‘‘۔ جی او سی نے کہاکہ مقامی نوجوانوں کو جنگجو بننے سے روکنے کیلئے تمام کوششوں کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بڑا مقصد انہیں یہ احساس دلانا ہے کہ وہ ایک بڑے معاشرے کا حصہ ہیں اور وہ اپنا کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ انہیں یعنی بچوں کو اپنے اردگرد تک محدود رکھنے کے بجائے یہ ضروری ہے کہ وہ ادھراُدھر جائیں اوردیکھیں سمجھیں ۔انہوںنے کہاکہ اپنے گردونواح تک محدودرہ کر بچے الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں ۔