شوپیان: مرکزی وزیر مملکت برائے امورِ داخلہ اَجے کمار مشرا نے آج فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل منڈی اَگلر شوپیان کا دورہ کیا او روہاں اُنہوں نے فروٹ گروئورس ایسو سی ایشن ، ترقی پسند باغبان او رکسانوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔صدر فروٹ گروئورس ایسو سی ایشن نے وزیر موصوف کوکچھ مسائل اور مطالبات گوش گزار کئے جن میں فلڈ پروٹیکشن وال ، نیشنل ہائی وے سٹیٹس آف فروٹ منڈ ی وغیرہ شامل ہیں ۔وزیر موصوف کوجانکاری دی گئی کہ اِس منڈی سے کم از کم 10,000 بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوتا ہے لیکن وقت کا تقاضا ہے کہ اس کی ترقی دی جائے اورمذکورہ فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل منڈی اَگلر 300 کنال پر محیط ہے۔مرکزی وزیر مملکت برائے امورِ داخلہ اَجے کمار مشرا نے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پہاڑی ضلع شوپیان کے لوگوں کے درمیان ہونے پر خوشی کا اِظہار کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ صوفی سنتوں کے عظیم آداب اَب بھی کشمیر میں زندہ ہیں۔اُنہوں نے کشمیر کی سرزمین کو جنت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں حکومت بالخصوص پہاڑی ضلع شوپیان کی مجموعی ترقی فراہم کرکے اَپنے جوہر کو برقرار رکھنے کی تمام کوششیں کر رہی ہے۔وزیر مملکت نے مزید کہا ،’’ باغبانوں کی پیش کردہ تمام درخواستوں ، مسائل اور شکایات کا نوٹس لیا گیا ہے اور مرکزی سطح پر اِس کا ازالہ کیا جائے گا ۔‘‘اُنہوں نے یقین دِلایا کہ پہاڑی سیاحت ، اِیکو سیاحت اور باغبانی سیاحت کو ترجیح دی جائے گی۔مرکزی وزیر مملکت برائے امورِ داخلہ اَجے کمار مشرا نے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا( پی ایم جی ایس وائی ) کی 15.65 کلومیٹر شیر مال وِشروسڑک کا اِفتتاح کیا جس سے 75 گائوں کو ہسپتالوں ، سکولوں اور زرعی منڈیوں کے ساتھ رابطے کو مزید بڑھانے کے لئے 75,000نفوس کو فائدہ پہنچے گا۔وزیر مملکت موصوف نے اِفتتاحی سیشن میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم جی ایس وائی قوم کے لئے ایک اہم پروگرا م ہے ۔ اُنہوں نے وزیر اعظم کے نظرئیے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اِس مشکل کام کو مکمل کرنے کے لئے پُر عزم ہے اور یہ ان کے گہرے وژن اور کوششوں کی بدولت ہے کہ آج ضلع بھر میں سڑکیں بن رہی ہیں۔اُنہوں نے ہمہ جہت مثبت ترقی اور دیہات کو بااِختیار بنانے میں سڑکوں کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔مرکزی وزیر مملکت برائے امورِ داخلہ اَجے کمار مشرا کے ہمراہ ڈپٹی اِنسپکٹر جنرل پولیس عبدالجبار ، ضلع ترقیاتی کمشنر شوپیان سچن کمار واشیا ، ایس ایس پی شوپیان امرت پال سنگھ اور دیگر سینئر اَفسران بھی تھے۔