سرینگر: مسافر ٹرانسپورٹ سے متاثر سرینگر کے حبہ کد ل اور دیگر علاقوں کی سڑکوں پر جلد ہی بجلی سے چلنے والے ایسے ای رکشے دکھائی دینے لگیں گے جو دھواں اُگلتے روایتی رکشوں کے مقابلے میں نہ صرف زیادہ ماحول دوست بلکہ آلودگی اور شور سے بھی پاک ہوں گے۔حبہ کدل ک سمیت سرینگر کے دیگر علاقوںکے تجارتی مرکز لالچوک اور دیگر روٹوں تک جانے کیلئے مسا فر ٹرانسپورٹ کی سخت قلت ہے اور لوگ آ ٹو رکشا ئوں کا استعمال کرکے اپنے منزلوں تک پہنچ رہے ہیں تاہم محکمہ ٹرا نسپورٹ نے اس مسئلے کے حل کے لیے بجلی سے چلنے والے الیکٹرانک رکشے یا ’ای رکشے‘ متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کی ہے جس کا افتتاح آئندہ ہفتے آزمائشی بنیادوں پرعمل میں لائی جائے گی۔ معلو ہوا ہے کہ خوبصورت ڈیزائن اور بظاہر کسی منی کار کی طرح دکھائی دینے والے ان رکشائوں میں نہ تو پٹرول ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی سی این جی یا مائع گیس کی۔ ان میں لگائی گئی بیٹری کو ایک بار چارج کرنے سے ایسے کسی بھی رکشے کو 120 سے150 کلومیٹر تک چلایا جا سکتا ہے۔نئے ای رکشوں سے فضائی آلودگی میں خاطرخواہ کمی ہو گی کیونکہ یہ خاموش اور ماحول دوست ہیں۔‘‘ان رکشوں کا متعارف کرایا جانا ایک طرف اگر آلودگی میں کمی اور عوام کو بہتر سفری سہولیات کی فراہمی کا سبب بنے گا ۔ آ رٹی ائو کشمیر نے ساجد یحیٰ نے سی این ایس کو بتایا کہ حبہ کدل میں’ پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیا بی کے دیرینہ مسلے کا حل نکالنے کیلئے اب محکمہ نے وہاں اے رکشے چلانے کا فیصلہ کیا تاکہ عوام کو ٹرانسپورٹ کے حوالے سے فائد ہ پہنچ سکے لیکن مجھے امید ہے کہ جلد ہی یہ ’ای رکشے‘ سڑکوں پر دوڑتے نظر آئیں گے اور ممکنہ طور آئندہ ہفتے کے اندر اس ضمن میں ایک افتتاحی تقریب منعقد ہو گی، جس میں آزمائشی بنیادوں پر اس منصوبے کو حتمی شکل دی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر عوامی ٹرانسپورٹ سے متاثرہ علاقوںمیںایک نمایا ں تبدیلی دیکھنے کو ملی گی،جس سے لوگوں کو راحت ملے گی۔