سرینگر:مرکزی وزیر جل شکتی گجندر س شیکھاوت نے جموں کشمیر کی حکومت کی جانب سے2022تک ہر گھر میں نلکے سے پانی رسائی کی ہدف کو قابل سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں یہ ہدف2024کو پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے’’ معقول،متواتر اور معیاری ‘‘پانی کی رسائی کے خواب کو پورا کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ5کروڑ نئے کنبوں تک نل سے پانی پہنچانے میں سرکار کامیاب ہوئی ہے۔ سی این آئی کے مطابق سرینگر کے ٹنگنار پانتھ چوک میں پانی سپلائی اسکیم میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران مرکزی وزیر جل شکتی (پی ایچ ای) نے پانی سمیتی ممبران،محکمہ کے ملازمین، پنچ و سرپنچوں اور بلاک ڈیولپمنٹ ممبران سے خطاب کے دوران جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کی پزئر آرائی کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ملک بھر میں جل جیون مشن کے تحت ہر گھر نل سے جل کا ہدف15اگست2024 مقرر کیا گیا ہے وہی جموں کشمیر میں اس ہدف کو 15اگست2022 مقرر کیا گیا۔ جل شکتی کے مرکزی وزیر گجندر شیکھاوت نے کہا’’ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دینا چاہتا ہو،کہ انکی سربراہی میں جس طرح افسراں، ملازمین اور محکمہ جل شکتی جس طرح کام کر رہا ہے انہوں نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ2022تک اس ہدف کو پورا کیا جائے گا،اور ایک بھی ایس گھر نہیں ہوگا کہ جس کی ماں ،بہن کو گھر سے باہر پانی لانے کیلئے مجبور ہونا پڑے گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف پانی کی رسائی ہی نہیں بلکہ صاف و شفاف اور معیاری پانی پہنچائے،اس خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جائے گا‘‘۔ شیکھاوت نے کہا کہ اسی پر بس نہیں بلکہ پانی کمیٹیوں کے ممبران کو فیلڈ ٹیسٹ کیٹس اور تربیت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ از خود پانی کے معیار کی جانچ کر سکے۔ شیکھاوت نے کہا’’ حکومت سینسر کی بنیاد پر ٹیکنالوجی میں پیش رفت کر رہی ہے،تاکہ بروقت پانی کے ٹیسٹ عمل میں لائے جائے۔‘‘ ملک بھر میں پانی کے مسائل اور موجودہ حکومت کی جانب سے ان کے ازالہ پر بات کرتے ہوئے گجندر شیکھاوت نے کہا کہ جب وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے انہیں یہ ذمہ داری سونپی،اس وقت ملک بھر میں3کروڑ23لاکھ کنبوں کے گھروں میں نلکے سے پانی آتا تھا جو کل آبادی کا17فیصد تھا،تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت نے جنگی بنیادوں پر کام کیا اور فی الوقت ملک بھر میں8کروڑ زے زائد گھروں میں نل سے پانی آتا ہے۔ شیکھاوت نے کہا کہ15اگست2019کو وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے گھر گھر پانی پہنچانے کا جو خواب دیکھا تھا،وہ جلد شرمندہ تعبیر ہونے والا ہے۔انہوں نے کہا’’ گزشتہ22ماہ میں قریب15ماہ لاک ڈائون کی نذر ہی ہوگئے تاہم اس کے باوجود5کروڑ کے گھروں کو نل سے پانی کی رسائی سے جوڑا گیا‘‘۔ مرکزی وزیر نے راجستھان کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں12برس کی عمر میں ہی لڑکیوں کو پانی لانے کیلئے واپنے والدین اور بزرگوں کے ساتھ نکلنا پڑتا ہے اور یہ سلسلہ70برس تک جاری رہتا ہے تاہم جموں کشمیر کو قدرت نے پانی کی دولت سے مالا مال کیا ہے، جہاں پر اس طرح کے مسائل پیش نہیں آتے۔ پانی کمیٹی ممبران سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے مرکزی وزیر جل شکتی نے کہا کہ حکام کو پہلے ہی اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جب بھی وہ پانی کی سپلائی و رسائی کا خاکہ کھینچے تو آئندہ30برسوں کو آبادی کا تخمینہ لگا کر اس کو تیار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے 55لیٹر روزانہ فی شخص کے حساب سے پانی کی رسائی کا خاکہ کھینچا گیا ہے،اور مقامی سرکار بعد میںاس سے زیادہ بھی فراہم کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف پانی کی رسائی بلکہ مرکز کا عزم ہے کہ متواتر،معقول اور معیاری پانی کی رسائی ہو۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جل شکتی کے کمشنر سیکریٹری ایم راجیو نے کہا کہ2019میں جل جیون مشن کے آغاز کے بعد اب تک4لاکھ50ہزار نئے نل کے کنکش دئیے جا چکے ہیں جبکہ2اضلاع میں مکمل آبادی تک پانی کی رسائی کو مکمل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ23ہزار اسکولوں اور25ہزار آنگن واڈی مراکز میں نل سے پانی کی رسائی مکمل کی جاچکی ہے جبکہ آئندہ ایک ہفتے تک4ہزار صحت مراکز تک بھی نل سے پانی کی مکمل سپلائی کے کام کو پورا کیا جائے گا۔ایم راجیو نے کہا کہ140پانی کی اسکیموں اور4ہزار کلو میٹر کی پائییں،بلدیاتی،و پنچایتی اداروں کے کنٹرول بھی دی گئی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جل جیون مشن کے،مشن ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد رشید شاہ نے کہا کہ مرکزی زیر انتظام جموں کشمیر مین جل جیون مشن کو ایک جامع عوامی تحریک میں تبدیل کیا گیا ہے،اور لوگوں کو کھلی آنکھوں سے مثبت تبدیلی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا’’ جن علاقوں میں خراب پانی تھا یا سرے سے ہی پانی نہیں تھا وہاں پرہزاروں لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہوئیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ جل جیون مشن میں57 فیصد ہدف کو مکمل کیا گیا ہے اور آئندہ ایک سال تک باقی43 فیصد بھی پورا کیا جائے گا۔ مشن ڈائریکٹر جل جیون مشن نے کہا کہ7ہزار علاقوں میں پانی سمیتیاں بنانے کی کوشش کی گئی،جبکہ تمام20اضلاع میں’’این اے بی ایل‘‘ لیبارٹریوں قائم کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔