سری نگر:آر ایس ایس کو کشمیر میں آنے کا چلینج دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ لاکھ کوششوں کے باوجود جموںوکشمیر کو الگ نہیں کیاجاسکتا۔ انہوںنے کہاکہ جب تک پاکستان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ نہیں بڑھایا جاتا ہم آرام میں نہیں رہ سکتے۔ انہوںنے کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس بھائی چارے کو ختم نہیں کرسکتے بلکہ وہ خود ختم ہوجائینگے اور میں یہ خون سے لکھنے کو تیار ہوں۔ کے این ایس کے مطابق جموںمیں مرکزی دفتر پر منعقدہ تقریب سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ کشمیر میں آر ایس ایس کا ایک آدمی آیا تھا اور میں نے کہاکہ اس ریاست کا کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت میں اس کا فیصلہ کرنا ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے اپنے مخصوص انداز میں کہاکہ ’’کوئی بھی جموںوکشمیر کو الگ نہیں کرسکے گا، وہ لاکھ کوشش کرے، نہیں کرسکتا، چلائیںگے ، یہاں سے الگ کرینگے، اُدھر سے الگ کرینگے، اِدھر سے یہاں کھینچے گے، کھینچ کے تو دکھائو‘‘۔ انہوںنے کہاکہ اور پھرایک ساتھ کہتے ہیں کہ ڈکسن پلان، واہ،!میرے خیال سے وہ ڈکسن قبر سے اترا ہوگا اور رات کو اس کو ایک بھوت بن کر آیا ہوگا کہ ڈکسن پلان، واہ، کیا بات ہے، اب کون سے پلان لائو گے، ڈکسن تو مر گیا، یہ حالت ہے، جھوٹ، نفرت، اور میں بھائی بہنوں سے صرف اپیل کرتا ہوں، مجھے اورکچھ نہیں چاہئے ، مجھے صرف چاہئے کہ ہم نفرت کو ختم کرسکے، بھائی چارے کو زندہ رکھ سکے۔‘‘ ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ ’’میں آج بھی یہ کہتا ہوں کہ جب تک آپ پاکستان سے بات نہیں کرینگے اور دوستی کے ہاتھ دونوں ملائیں گے نہیں ،ہم کبھی آرام سے نہیں رہ سکتے، کبھی بھی نہیں، مجھے سے لکھ کے لے لیجئے،4 جنگیں ہوگئی ہیں، چار وںجنگوںمیں غریب ہی مرا ہے ، اگلی جنگ میں بھی وہی ہوگا اگر کبھی آپ نے یہ سوچا ،ا س سے زیادہ بھیانک ہوگاکیونکہ دونوں کے پاس ایٹم بم ہیں، ہم تو ایک ہی ایٹم بم سے مٹ جائینگے‘‘۔ ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ خود بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے ٹیٹوال میں میرے سامنے ، جہاں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی سرحد بالکل سامنے ہیں، کہا تھا کہ ’’دوست بدلائے جاسکتے ہیں، پڑوسی بدلائے نہیں جاسکتے، یا دوستی میں رہینگے تو ترقی کرینگے، یا نفرت میں رہینگے اور پیچھے رہینگے اور کیا ہی اچھا ہوتاکہ دوستی ہوتی ‘‘۔ انہوںنے کہاکہ آج سیالکوٹ سے لوگ جموں چائے پینے آتے، کھانا کھانے آتے، ہم وہاں جاتے، وہی حال ہوتا تھا پرانے زمانے میں جب ہندوستان پاکستان نہیں بنا تھا، لوگ ریل میں آتے تھے یہاں، یہاں دن گزارتے شام کو واپس جاتے تھے‘‘۔ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ ’’مارو ڈھنڈوروہ جتنا تم مار سکتے ہو،بی جے پی والوں، آر ایس ایس والو، مارو نعرے جتنے تم مار سکتے ہو، تم بھائی چارے کو ختم نہیں کرسکو گے سکتے، تم ہی ختم ہوجائو گے، مجھ سے لکھ لو، لکھ لومجھ سے، میں خون سے لکھنے کو تیار ہوں، کوئی دھرم نفرت نہیں سکھاتا، کوئی دھرم نہیں، انسان برا ہے، دھرم برا نہیں، اپنے دھرم کی طرف چلو‘‘۔انہوںنے کہاکہ مسلمان نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، عمل کے مسلمان نہیں رہے، کم تولتے ہو، نماز نہیں پڑھتے ہو، روزہ نہیں رکھتے، سچ نہیں بولتے ہو، بے ایمانی کرتے ہو، جھوٹ بولتے ہو، یہی حال ہندو اور سکھوں کا ہے، کیونہ ہم دھرم سے دور ہوگئے ہیں،مایا جال میں پھنسے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نفرت کاجو ڈھنکا بجارہے ہیں، وہ زیادہ دیر نہیں چلے گا، ہر وقت نہیں چل سکتا۔ آج بھی ہندوستان میں لوگ ہے جو اس سے نفرت کرتے ہیں ، جو یہ پھیلارہے ہیں۔کے ا ین ا یس کے مطابق ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ یہ جو عجیب عجیب قسم کی خبریں پھیلائی جارہی ہیںیہ اور پھیلائینگے اور نفرتیں پھیلائینگے، جھوٹ پھیلاینگے۔ انہوںنے کہاکہ ’’جموںکے ہر گائوںمیں انہوںنے RSSکا آدمی پھیلائے ہیں، ذرا آئے نہ کشمیر ، ہم بھی دیکھتے ہیں، کو ن آسکتا ہے، اُن میں سے، کیونکہ ہم میں وہ دم ہے اُن کا جواب دینے کا، ہم ان پہ لاٹھی نہیں چلاتے، ہم ان کو اپنے دل سے ، اپنے منہ سے کہیں گے کہ اُن کی غلطی کہاں ہیں‘‘۔ ڈاکٹر فاروق نے ذرائع ابلاغ سے کہاکہ ’’میڈیا والو اُس سے (خدا)سے ڈرو، ان سے مت ڈرو، ڈرو اُس سے جس نے تمہیں پیدا کیاہے، سچائی کی طرف جائو، وہاں کئی فرق نہیں ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ نیشنل کانفرنس مرے گی نہیں، نہ مری ہے، نہ مری تھی۔ انہوںنے کہاکہ آج بھی آپ سے کہتا ہوں کہ جموںوکشمیربچے گا نیشنل کانفرنس کی مہربانی سے ، نہیں تو نہیں بچے گا۔آخر پر ڈاکٹر فاروق نے دعا کی کہ ہم سب کو سلامت رکھے اور ہمیں اپنے بھارت کی اُس کی شان دکھائے ، اُس کی شان ہے ایکتامیں، اتحاد میں، بھائی چارے میں۔