سسرینگر: وسطی ایشیا کے کئی ممالک سے کشمیر آنے والے مہاجر آبی پرندوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اب تک وادی کی مختلف آبی پناہ گاہوں جن میں ہوکرسر، جھیل مانسبل ، ولر ، آنچار اور ڈل شامل ہیں میں ہزاروں مہاجر پرندے رُخ کر چکے ہیں ۔ ۔ کرنٹ نیوز سروس کو ملی تفصیلات کے مطابق وسطی ایشیا کے مختلف ممالک جن مین چین، سیبریا ، شمالی یورپ اور بھارت شامل ہیں مختلف اقسام کے رنگ برنگی 2لاکھ سے زائد آبی مہاجر پرندے وارد کشمیر ہوچکے ہیں جہاں وہ ہوکر سر ، جھیل ڈل ، جھیل مانسبل ، آنچار اور جھیل ولر میں 5ماہ تک ٹھہریں گے ۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ آبی مہاجر پرندے ماہ ستمبر میں وارد کشمیر ہورہے ہیں اور وہ یہاں دسمبر تک قیام کرتے ہیں۔ محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ اب تک ساڑھے3لاکھ سے زائد مہاجر پرندے وادی کشمیر کا رُخ کرچکے ہیں اور آنے والے دنوں میں انکی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ انہوںنے امید ظاہر کی کہ گذشتہ سال ان مہاجر پرندوں کی تعداد 8لاکھ تک تجاوز کر گئی جبکہ گذشتہ سال کے مقابلے میں سال رواں میں انکی آمد میں اضافہ ہوگا۔ وائلڈ لائف کے انچارج غلام احمد کا کہنا ہے کہ ان آبی مہاجر پرندوں کی دیکھ ریکھ کیلئے آبی پناہ گاہوں کے بنیادی ڈھانچوں کو وسعت دی جارہی ہیں اور انکی موجودگی کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدمات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم ان پرندوں کی حفاظت کیلئے اس سال ہر ممکن کوششیں کررہے ہیں کیونکہ گذشتہ کئی برسوں میں نامساعد حالات کی وجہ سے محکمہ کا عملہ شابانہ گشت کر نہیں پارہے تھے اور اب چونکہ حالات معمول پر آنے لگے ہیں جس کے سبب محکمہ کا عملہ شابانہ گشت کر کے ان مہاجر پرندوں پر نظر گذر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں اس سال محکمہ میں کام کررہے عملے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ان مہاجر پرندوں کو شکار بنانے والے لوگوں پر کڑی نگرانی ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ اگر کسی بھی شخص کو ان مہاجر پرندوں کو شکار کرتے ہوئے پکڑ ا گیا تواس کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر میں ان آبی مہاجر پرندوں کے لئے ولر ، مانسبل، آنچار ، ڈل اور ہوکر سر بہترین پناہ گاہیں ہیں۔