سرینگر:جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو حیدر پورہ انکاؤنٹر کی مجسٹریل جانچ کا حکم دیاہے جس میں چار افراد مارے گئے تھے۔اس بیچ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ اگر کچھ غلط ہوا ہے تو پولیس اصلاح کیلئے تیار ہے۔ ایس این ایس کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کو حیدر پورہ میں ہوئے انکاؤنٹر کی ایک وقتی مجسٹریل جانچ کا حکم دیا تھا جس میں پولیس کے مطابق ایک غیر ملکی جنگجو اس کا مقامی ساتھی ،عمارت کے مالک الطاف احمد اور ڈاکٹر مدثرجوپولیس بیان کے مطابق عمارت کے کرائے کی منزل میں کال سینٹر چلا رہے تھے اور ملی ٹینٹوں کے ساتھی تھے، مارے گئے۔عمارت کے مالک الطاف احمد اور ڈاکٹر مدثر کے اہل خانہ نے ان کی میتیں واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ آخری رسومات ادا کی جاسکیں۔اہل خانہ نے حکام کو یہ بھی چیلنج کیا کہ وہ ثابت کریں کہ ان دونوں شہریوں کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق ہے۔واضح رہے کہ حیدر پورہ انکاؤنٹر میں مارے گئے چاروں افراد کو حکام نے لو احقین کی جانب سے لاشیں واپس کرنے کے مطالبے کو ٹھکر اتے ہوئے شمالی کشمیر کی ہندواڑہ تحصیل میں سپرد خاک کر دیا ۔پولیس سربراہ نے میڈیا کے افرادسے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہل خانہ کے مطالبات پر غور کرے گی۔ انہوںنے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوا ہے تو پولیس اصلاح کیلئے تیار ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ پولیس کی تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلے گا کہ کیا غلط ہوا ہے۔ڈی جی پی نے کہا کہ ہمیں پتہ چل جائے گا کہ حیدر پورہ انکاؤنٹر میں کیا ہوا تھا۔انہوںنے کہا کہ پولیس لوگوں کی حفاظت کیلئے ہے اوروہ تحقیقات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔یاد رہے کہ مرکزی دھارے کے تمام سیاست دانوں بشمول تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے ساتھ ساتھ پیپلز کانفرنس کے سجادغنی لون اور سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی نے اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اس بیچ حیدر پورہ واقعے کے خلاف پیپلز کانفرنس کے رہنماؤں عبدالغنی وکیل، خورشید عالم اور دیگر نے بھی احتجاج کیا۔