سرینگر:اس بات کا انکشاف ہواہے کہ جموں وکشمیر میںسرکار کی جانب سے غذائی اجناس کی تقسیم کاری پربڑے پیمانے پر مستحق افراد کو نظرانداز کرکے سرکاری ملازمین کوبی پی ایل زمرے کے تحت راشن گھاٹوں سے غذائی اجناس فراہم کیاجارہاہے جبکہ مستحق کنبوں کواے پی ایل زمرے میں رکھا گیاہے آدھار کارڈ آن لائن ہونے کے باوجود اب بھی دو سے تین لاکھ کے قریب صارفین راشن گھاٹوں سے غذائی اجناس حاصل کرنے پرمحروم ان کے آدھار کارڈ کئی ماہ سے نہ تو آن لائن ہورہے ہے اورنہ ہی انہیں غذائی اجناس فراہم کرنے کیلئے امورصارفین عوامی تقسیم کاری کا محکمہ کوئی کارروائی عمل میں لارہاہے اور اتنی بڑی آباد ی سرکار کی اس اسکیم سے محروم ہے جسکے تحت رعایتی داموں پرغذائی اجناس فراہم کرنے کادعویٰ کیاجارہاہے ۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں وکشمیر میں غذائی اجناس کی تقسیم کاری کے سلسلے میں سرکار خود مستحق کنبوں کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے اے اے وائی بی پی ایل زمرے میں آنے والے صارفین کواے پی ایل زمرے میں رکھاگیاہے ،جبکہ ایک لاکھ 75ہزار کے قریب سرکاری ملازمین اے پی ایل زمرے میں ہونا تھاوہ بی پی ایل ا ور اے اے وائی زمرے کے تحت راشن گھاٹوں سے غذائی اجناس سے غذائی اجناس حاصل کر کے مستحق کنبوں کے حق پرشب خون ماررہے ہے اگر چہ سرکار نے اس ناانصافی کودورکرنے کے لئے کئی بار سرکاری ملازمین کواے پی ایل زمرے میں شامل کرنے کے لئے احکامات بھی صادر کئے تاہم جموں کشمیر میں سرکار کاحکم یاتو لاکروں میں فائلوں کے اندر بند ہوکررہ جاتاہے یاپھر افسر شاہی حکم نواب تادرنواب کے فارمولے کو ازما کر ایسے مسائل پرپردہ ڈالنے میں ہی اپنے ماتحت عملے کومجبور کرتے ہے ایک لاکھ 75ہزار کے قریب سرکاری ملازمین جو اے پی ایل زمرے کے تحت راشن گھاٹوں سے غذائی اجناس حاصل کرنے لے قابل ہے انہیں اے اے وائی اور بی پی ایل زمرے میں رکھنا کیاقانون کی خلاف ورزی یاجرم نہیں ہے اگرچہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں ڈپٹی کمشنر نے ا س معاملے کی تحقیقا ت کے احکامات صادر کئے تھے تاہم انکشاف ہواہے کہ ڈپٹی کمشنر کے احکامات پر عمل نہیں کیاگیا اورملازمین اے اے وائی اور بی پی ایل زمرے کے تحت غذائی اجناس راشن گھاٹوں سے حاصل کررہے ہے وادی کشمیرمیں سینکڑوں کی تعداد میں ایسے بھی کنبے ہے جنہیں راشن گھاٹوں سے اس لئے غذائی اجناس فراہم نہیں کئے جارہے ہے کہ ان کے آدھارکارڈ آن لائن نہیںہوئے ہے ڈیجٹل انڈیا میں نو ماہ گزر جانے کے باوجود آدھا رنمبر آن لائن نہ ہونا المیہ سے کم نہیں تین لاکھ کے قریب ایسے صارفین جموں وکشمیرمیں غذائی اجناس سے محروم کردیئے گئے ہے امورصارفین عوامی تقسیم کاری محکمہ کو جب اس بارے میں تقاضہ کیاجاتاہے تووہ اپنی ذمہ داری کابوجھ فوڈ کارپوریشن آف انڈیااسپرڈال کراپناپلوجھاڑے کی کوشش کررہاہے۔ عوامی حلقوں نے جموںو کشمیرکے لیفٹنننٹ گورنر سے مطالبہ کیاہے کہ ایک لاکھ 75ہزار کے قریب سرکاری ملازمین اگر رعایتی داموں پرغذا ئی اجناس حاصل کر رہے ہے اورمستحق کنبوں کوان زمروں میں شامل کیاہے کیامحکمہ مال اور امورصارفین عوامی تقسیم کاری کے ان افسروں یاماتحت عملے کے خلا ف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی جنہوںنے یہ کا رنامہ انجام دیااور سینٹروں کی تعداد میں مستحق کنبوں کومہنگے داموں غذائی اجناس خریدنے پرمجبور کیا۔