جموں: سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے مرکزی سرکار کی طرف سے زرعی قوانین کی منسوخی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پہلے ہی یہ اقدام کیا گیا ہوتا تو پارلیمنٹ کا بھی عزت و وقار رہتا اور لوگوں کی جانیں بھی تلف نہ ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تمام اپوزیشن جماعتیں ان قوانین کی مخالف تھیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حکومت آنے والے وقت میں بھی عوام مخالف بلوں پر نظر ثانی کرے گی۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘ہم اس اقدام (زرعی قوانین کی منسوخی کا اعلان) کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن کیا ہی اچھا ہوتا اگر وزیر اعظم پہلے ہی اس بل کو منسوخ کرتے تو نہ صرف پارلیمنٹ کا مان سمان رہتا بلکہ کئی انسانی جانیں ضائع بھی نہ ہوتیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘ہم نے پارلیمنٹ میں اس بل کے خلاف دھرنے دئے ، واک آؤٹ کیا اور ہمارا ماننا ہے کہ قوانین لوگوں کے لئے بنائے جاتے ہیں جن قوانین سے لوگ ہی خوش نہ ہوں تو ان کے بنانے کا فائدہ ہی کیا ہے ’۔مسٹر آزاد نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بل کی مخالف تھیں اور اسکے خلاف دھرنے دیتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن نے اس اقدام میں بڑا رول ادا کیا تاہم آخر پر حکومت کو یہ بل منسوخ کرنا ہی پڑی اور ہم سب کوحکومت کے اس اعلان کا استقبال کرنا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا: مجھے امید ہے کہ حکومت آنے والے وقت میں بھی عوام مخالف بلوں پر نظر ثانی کرے گی’۔موصوف کانگریس لیڈر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا سیشن لگنے والا ہے اور مجھے امید ہے کہ حکومت اس سے قبل ہی کسانوں کے ساتھ بات چیت کرے گی تاکہ ان کے خدشات کو دور کیا جاسکے اور دیگر مطالبات کو بھی پورا کیا جا سکے ۔لیفٹیننٹ گونر منوج سنہا کے بیان کہ جموں و کشمیر میں دو سالوں میں ملی ٹنسی کا قلع قمع کیا جائے گا، کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ‘یہ میری بھی خواہش ہے اور میری لئے خوشی کی بات ہوگی اور ہم سب حکومت کو اس ضمن میں اپنا تمام تر تعاون پیش کریں گے ’۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ڈیڑھ برسوں سے سے میں جموں و کشمیر میں گھوم نہ سکا اور اب میں یہاں کے علاقوں کا دورہ کرکے لوگوں سے ملوں گا۔یو این آئی