سرینگر:جموںوکشمیر کے لفٹنٹ گورنر نے واضح کیا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ ہی سٹیٹ ہڈ کی بحالی کا فیصلہ لے سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ حد بندی کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی جموںوکشمیر میں چناو کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ یو پی آئی کے مطابق کولکتہ میں ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران جموںوکشمیر کے لفٹنٹ گورنر نے کہاکہ صرف اور صرف پارلیمنٹ ہی جموںوکشمیر میں سٹیٹ ہڈ کی بحالی کا فیصلہ لینے کا اختیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں وعدہ کیا ہے کہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی کا فیصلہ موزون وقت پر لیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ جہاں تک چناو کا تعلق ہے تو اس حوالے سے حد بندی کمیشن کی رپورٹ کا انتظار ہے اور جونہی کمیشن کی جانب سے رپورٹ حاصل ہوگی تو الیکشن کمیشن جموںوکشمیر میں چناو کرانے کا اعلان کرئے گی۔ منوج سنہا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی کا فیصلہ چناو کے بعد ہی لیا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر کے حالات معمول پر آرہے ہیں او رلوگ بھی ا ب آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے جموںوکشمیر صدر روندر رینہ اور جنرل سیکریٹری اشوک کول نے گزشتہ دنوں کہا کہ جموںوکشمیر میں چناو کرانے کا فیصلہ حد بندی کمیشن کی رپورٹ کے بعد ہی ہوگا ۔ اشوک کول کے مطابق جب جموںوکشمیر میں شہری ہلاکتوں پر روک لگے گی اور حالات پوری طرح سے معمول پر آئیں گے تو اس صورت میں ہی ریاست کی بحالی کا فیصلہ لیا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مرکزی حکومت جموںوکشمیر میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے زمینی سطح پر اقدامات اُٹھا رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی ایک تاریخی فیصلہ تھا جس وجہ سے نہ صرف حالات پوری طرح سے معمول پر آئے بلکہ لوگوں پر جو نا انصافی ہو رہی تھیں وہ بھی ختم ہو گئی ہے۔ سٹیٹ ہڈ کی بحالی کو لے کر جموںوکشمیر کی لگ بھگ سبھی سیاسی تنظیموں نے مرکزی حکومت پر دباو ڈالنا شروع کیا ہے جبکہ مرکزی سیاسی پارٹیوں نے بھی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی سرکار پر زور دیا ہے کہ اگر جموںوکشمیر میں حالات معمول پر آئے ہیں تو ریاستی درجے کی بحالی اور الیکشن کیوں نہیں کرائے جاتے ہیں۔ جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں کے دوران حد بندی کمیشن اپنی ڈرافٹ رپورٹ پانچ ممبران پارلیمنٹ کو سونپ رہی ہیں جس کے بعد اگر اس میں کوئی کمی پائی جاتی ہیں تو مذکورہ ممبران پارلیمنٹ اس حوالے سے کمیشن کو آگاہ کرئینگے جس کے بعد یہ رپورٹ مرکزی حکومت کو سونپ دی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ امر ناتھ یاترا سے قبل یعنی مئی یا جون میں جموں وکشمیر میں چناو ہو سکتے ہیں اور اس ضمن میں مرکزی حکومت نے بھی تیاریاں شروع کی ہوئی ہیں۔ لیکن صورتحال اُسی صورت میں واضح ہو جائے گی جب حد بندی کمیشن کی جانب سے رپورٹ سونپ دی جاتی ہیں۔