سرینگر:چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے بدھوار کو فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر ( ایف سی آئی کے ) کے نمائندوں سے بات چیت کی جنہوں نے یہاں سول سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری سے ملاقات کی ۔ یہ بات چیت سود مند ثابت ہوئی کیونکہ صنعتی شعبے سے متعلق متعدد امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پرنسپل سیکرٹری صنعت و تجارت ( آئی اینڈ سی ) رنجن پرکاش ٹھاکر ، ڈائریکٹر آئی اینڈ سی کشمیر محمود احمد شاہ اور محکمہ آئی اینڈ سی کے دیگر افسران نے بھی ذاتی طور پر اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بات چیت میں حصہ لیا ۔ ایف سی آئی کے کے نمائندوں نے چیف سیکرٹری کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مقامی خریداری کی پالیسی کا مطالبہ کیا کہ مقامی ایم ایس ایم ای یونٹس سے سرکاری خریداری کی جائے تا کہ وہ مارکیٹ میں برقرار رہ سکیں ۔ انہوں نے سرکاری محکموں کے اندر زیر التوا ادائیگیوں کی منظوری کا بھی مطالبہ کیا اور ساتھ ہی ان تمام ممکنہ یونٹ ہولڈروں کو زمین کی الاٹمنٹ کا بھی مطالبہ کیا جنہوں نے پہلے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ تفویض کردہ پیرا میٹرز پر اس کیلئے درخواست دی تھی ۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے صنعتی یونٹ ہولڈروں کیلئے ٹینڈروں میں کچھ شقوں میں آسانی کے علاوہ بیٹ مینو فیکچررز اور پنسل بنانے والوں پر ایس آر او 103 کا اطلاق نہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا کہ صنعتی شعبے کی بحالی موجودہ انتظامیہ کا بنیادی مقصد ہے اور اس سمت میں یہاں کاروبار کرنے میں آسانی کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سرکاری محکموں میں ٹیکنالوجی اور ڈیجٹل ذرایع کے استعمال کو بہتر بنا رہی ہے اور حالیہ مہینوں میں 200 سے زائد سروسز کو آن لائین کیا گیا ہے جس میں یہاں خدمات کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ ڈاکٹر مہتا نے ایف سی آئی کے کے نمائندوں کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل پر غور کرتے ہوئے آئی اینڈ سی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ یونٹ ہولڈرز کو سرکاری ٹینڈرز کیلئے مسابقتی بنانے کیلئے ایک مناسب تجویز تیار کرے ۔ انہوں نے مزید ہدایت دی کہ وہ صنعتی کلسٹرز کی اجازت دینے کا عمل مکمل کریں ۔ صنعتی شعبے کی پیش رفت اور مستقبل کے منصوبوں کا جائیزہ لیتے ہوئے چیف سیکرٹری نے محکمہ آئی اینڈ سی کو ہدایت دی کہ وہ یہاں صنعتی شعبے کے مطالعاتی عمل کو شروع کرے اور اس پر جامع رپورٹ پیش کرنے کے علاوہ اس شعبے کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا بھی مطالعہ کرے ۔ ادائیگیوں میں تاخیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ای ٹینڈرنگ ، بی ای ایم ایس اور پے سیس کے آغاز سے سرکاری محکموں میں ادائیگیوں میں تاخیر کافی حد تک کم ہوئی ہے ۔ ڈاکٹر مہتا نے اس موقع پر نمائندوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ جموں و کشمیر حکومت کے مختلف ڈیجٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کریں جو حال ہی میں عوام کے ساتھ ساتھ کاروبار یا دیگر برادریوں کیلئے بہتر خدمات کی فراہمی کیلئے شروع کئے گئے ہیں ۔ ایف سی آئی کے کے نمائندوں کی طرف سے اٹھائے گئے دیگر مسائل پر غور و خوض کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے تمام حقیقی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا جائے گا اور حل کیا جائے گا ۔