دریائے جہلم کی شانِ رفتہ کو بحال کرنے کی خاطر اگرچہ کروڑوں روپے خرچ کیے جاچکے ہیں لیکن زمینی سطح پر بہتر نتائخ سامنے نہیں آسکے۔ حال ہی میں جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے 75 کروڑ لاگت کے جہلم ریور فرنٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا، جس سے نہ صرف دریائے جہلم کی شانِ رفتہ بحال ہوگئی بلکہ سیاحتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔دریائے جہلم اپنے تاریخی پس منظر کے ساتھ رواں دواں ہے۔ ایک وقت میں یہ دریا نہ صرف سیاحتی بلکہ نقل وحمل کے اعتبار سے بھی خاص اہمیت رکھتا تھا۔ دریائے جہلم میں آبی ٹرانسپورٹ کو پھر سے شروع کرنے اور اس کے کناروں کو جاذب نظر بنانے کے لیے اگرچہ اب تک کئی منصوبوں کے تحت کام کیا گیا، لیکن اس کے خاطرخواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔کیا واقعی دریائے جہلم کی شانِ رفتہ بحال ہوگی؟تاہم اب ایل جی منوج سنہا کی دلچسپی کے ساتھ جموں وکشمیر انتظامیہ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت سابرمتی ریور فرنٹ کی طرز ر دریائے جہلم کو ترقی دینے کا منصوبہ رکھتی ہے، جس میں دریا کے کناروں کو خوبصورت و جدید عوامی سہولیات اور جدید ترین سبز مقام بنانا شامل ہیں۔اس ضمن میں ایل منوج سنہا نے حال ہی میں 75 کروڑ لاگت کے جہلم ریور فرنٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔بہتر ماحول اور خریداری کا تجربہ فراہم کرنے کے لیے پولو ویو روڈ کو پیدل چلنے والوں کی سہولت کے لیے راستے کے طور پر دوبارہ تعمیر کرنا بھی جہلم ریور فرنٹ پروجیکٹ کا اہم حصہ ہے۔ وہیں زیرو برج سے امیرا کدل تک کے 2 کلومیٹر کے راستے کو رواں برس 2022 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت جہلم کو ترقی دینے کے اس اقدام کو لوگ خوش آئند تو قرار دے رہے ہیں، تاہم لوگوں کا کہنا ہے اس طرح کے منصوبہ کو عملی طور پر وقت مقرر پر پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔منوج سنہا نے سرینگر میں سماٹ سٹی پروجیکٹس کا افتتاح کیادریائے جہلم کی شانِ رفتہ کو بحال کرنے کی خاطر اس سے قبل بھی اگرچہ کروڑوں روپے خرچ کیے جاچکے ہیں لیکن زمینی سطح پر بہتر نتائخ سامنے نہیں آئے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ اس نئے منصوبے کے تحت دریائے جہلم کی کس طرح اور کتنی ترقی ممکن ہو پاتی ہے؟