جنگلاتی مصنوعات کے ذریعے روزی روٹی فراہم کر نے پر دیا زور
جموں:محکمہ جنگلات نے سوموار کو کنونشن سنٹر میں ایک روزہ ’’ روزی کیلئے جنگلات ‘‘یو ٹی سطح کے مشورے اور مباحثے کا اہتمام کیا ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا مہمانِ ذی وقار تھے ۔ کمشنر سیکرٹری جنگلات ، ماحولیات سنجیو ورما اس موقع پر مہمان ِخصوصی تھے ۔اپنے خطاب میں چیف سیکرٹری نے کہا کہ ہمیں لوگوں کیلئے جنگلات کے خیال کے ابھارنے کی ضرورت ہے اور مزید کہا کہ جنگلات کے پائیدار استعمال ان کے تحفظ کو یقینی بنا سکتا ہے ۔ انہوں نے محکمہ جنگلات سے یہ بھی کہا کہ وہ خود کو ’ دوبارہ ایجاد ‘ کرے اور اپنے اقدامات کے ذریعے لوگوں سے جُڑے ۔ ہریالی کے تحفظ کیلئے چیف سیکرٹری نے سوشل فارسٹری کے محکمے پر زور دیا کہ وہ ’ ہر گاؤں ہریالی ‘ کی جانب ایک قدم آگے بڑھے تا کہ گھرانوں کو درخت لگانے کی ترغیب دی جا سکے ۔ انہوں نے ہر نگر ایک ایوان کے خطوط پر ایک تحریک شروع کرنے کا بھی مشورہ دیا جو ہر شہر کیلئے ایک سبز جگہ ہے ۔ چیف سیکرٹری نے محکمہ کو جنگلات کے ریکارڈ کی حد بندی اور ڈیجٹائیز کرنے اور رواں سال کے اندر باڑ لگانے کی ہدایت دی ۔ ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے کہا ’ جموں و کشمیر جنگلات اور ماحولیاتی دولت کا مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا ’’آئیے ہم جنگلات کے ذریعے اپنی آبادیوں کو روزی روٹی فراہم کرنے میں مدد کریں اور انہیں اپنی جنگلاتی دولت کے بارے میں آگاہ کریں ۔ ‘‘ انہوں ے جنگلات میں رہنے والے لوگوں اور جنگل کی پیداوار پر انحصار کرنے والے دیگر افراد کی آمدنی کو دوگنا کرنے پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں 572 منفرد دواؤں کے پودے ہیں اور ہر ایک پودے کیلئے تفصیلی منصوبہ تیار کرنے پر زور دیا ۔ جنگلات کی زمینوں پر تجاوزات پر سختی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا کہ ایسی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور تمام قصور واروں کو قانون کے ذریعے بے دخل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات لوگوں کیلئے ہیں نہ کہ انفرادی تجاوزات کرنے والوں کیلئے ، انہوں نے یاد دلایا کہ جنگلات کے حقوق سے فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ ایکٹ کے مطابق سلوک کیا جائے گا ۔ اس موقع پر موجود افراد میں جنگلات کے پرنسپل چیف کنزرویٹر ڈاکٹر موہت گیرا ، ایڈیشنل پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کیمپا سمیت مختلف محکموں کے دیگر سینئر افسران اور ملک کے مختلف اہم تحقیقی اور تعلیمی اداروں کے سربراہان موجود تھے ۔