سرینگر: یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کیلئے نیٹو کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر نیٹو روس کی سرحدوں کیساتھ لگنے والے ملکوں میں اثر و رسوخ بڑھانے اور یوکرین کو اپنی تنظیم میں لانے کی کوشش نہیں کرتے تو موجودہ تباہ کُن صورتحال دیکھنے کو نہیں ملتی۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے پارٹی کے ضلع دفتر گاندربل میں عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ روس عدم تحفظ کا شکار ہوگیا تھا اور اُس نے بار بار نیٹو کو روس کے سرحد سے لگنے والے ملک یوکرین کو اپنی تنظیم میں نہ لینے کیلئے کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ مجھے کوئی حملہ نہیں کرنا ہے لیکن مجھے اپنے وطن کو بھی بچانا ہے۔ اگر نیٹو نے روس کے یہ خدشات مان لئے ہوتے تو اور یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے سے باز رہے ہوتے تو اتنا بڑا مسئلہ نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں اس وقت لوگ مررہے ہیں، لاکھوں ہجرت کررہے ہیں اور چاروں طرف تباہی اور بربادی ہورہی ہے، لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی وہاں پھنس گئے ہیں، اس کا ذمہ دار براہ راست نیٹو ہے۔ یہ ممالک آج بڑا شور مچار رہے ہیں۔ کیا امریکہ نے عراق پر حملہ نہیں کیا تھا؟ کیا اُس وقت اقوام متحدہ نے نہیں کہا تھا کہ حملہ مت کرو، کیا لیبیا اور شام پر حملہ نہیں کیا گیا۔ ذمہ دار تو وہ(نیٹو) ہیں جنہوں نے اُس وقت قانون نہیں دیکھا اور آج دوسرے ملکوں کو کہتے ہیں کہ تم قانون دیکھو۔ پی اے جی ڈی کے وائٹ پیپر پر بھاجپا کے ردعمل کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ گپکار اتحاد یہ سب کچھ اقتدار کیلئے کررہے ہیں ، میں اُن سے کہتا ہوں کہ وہ ہم پر اُنگلی اُٹھانے سے پہلے اپنے گریبان میں دیکھیں۔ اقتدار کیلئے تو وہ لڑ رہے ہیں،وہ لوگوں کو کس لئے خرید رہے ہیں، وہ کیا کوئی خدائی کام کیلئے لوگوں کو خرید رہے ہیں، بھاجپا والے یو پی میں کیا کررہے ہیں، 5ریاستوں میں کیا کررہے ہیں؟ اقتدار کیلئے لڑ رہے ہیں یا کسی اور چیز کیلئے؟انہوں نے کہاکہ بھاجپا والے بوکھلاہٹ کے شکار ہوگئے ہیں کیونکہ ان کے تمام حربے ناکام ہورہے ہیں۔ گاندربل کی تعمیر و ترقی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ کچھ دنوں کے اندر مجھے یہاںکے افسران سے میٹنگ کا موقع ملے گا اور میں انشاء اللہ اُن سے پوچھوں گا کہ یہاں کیا کام ہوئے؟ سڑکوں کی کتنی کشادگی ہوئی؟ اور باقی پروجیکٹوں کیا پائے تکمیل کو کیوں نہیں پہنچ رہے ہیں۔لوگوں کو پینے کے پانی کی سپلائی میں کس حد تک اضافی ہوا۔ میں نے یہاں آتے وقت راستے میں بہت ساری پائپیں دیکھیں اور یہ پائپیں یہاں سالہاسال سے پڑی ہوئی ہیں، میں انتظامیہ سے کہنا چاہتا ہون کہ اگر یہ پائپیں لائیں گئیں تو اس کا فائدہ لوگوں کو کیوں نہیں پہنچایا جارہا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے پارٹی کے ضلعی دفتر پر عہدیداروں اور کارکنوں کے اجلاس سے بھی خطاب کیا اور پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں۔اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر بھی موجود تھے۔