مغربی بنگال میں اساتذہ کی بھرتی کے گھوٹالہ نے ہلچل مچا دی ہے۔ممتا بنرجی کی کابینہ میں شامل پارتھا چٹرجی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ان کی قریبی دوست ارپیتا مکھرجی کے فلیٹ سے کیش آن کیش مل رہا ہے۔ادھر مغربی بنگال کے سیاسی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ بھرتی گھوٹالہ میں گرفتار ہونے کے بعد بھی پارتھا چٹرجی کو کابینہ سے کیوں نہیں نکالا گیا۔ساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے بھی اس کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے۔اس معاملے میں ٹی ایم سی لیڈروں نے بتایا کہ ایسا کیوں نہیں ہوا۔
‘گرفتار ہونے والا پہلا ٹی ایم سی لیڈر نہیں
درحقیقت، ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈروں نے کہا کہ ممتا بنرجی نے گرفتاری کے باوجود پارتھا چٹرجی کو کابینہ کے وزیر کے طور پر جاری رہنے کی اجازت دے کر کوئی غلط کام نہیں کیا۔ترنمول کانگریس کے ایک لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ پارتھا چٹرجی پہلے ٹی ایم سی لیڈر نہیں ہیں جنہیں مرکزی ایجنسی نے گرفتار کیا ہے۔اس سے قبل ناردا کیس میں بھی سی بی آئی نے وزیر اعلیٰ کے قریبی ساتھی فرہاد حکیم سمیت اہم پورٹ فولیو ہولڈرز کو گرفتار کیا تھا۔
انہوں نے کہا ، "حکومت کی ایمانداری پر سوالیہ نشان لگ جاتا،”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ اپوزیشن کے مطالبات مان لیتے اور چٹرجی کو ہٹاتے، تو وہی لوگ کہیں گے کہ باقیوں کو کیوں بچایا گیا۔اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اگر کسی وزیر کو کسی الزام میں ہٹایا جاتا ہے تو اس سے حکومت کی دیانت پر سوال اٹھتے ہیں۔اس سے ووٹرز کو غلط پیغام جاتا ہے۔نردا اور شاردا کیس ہمیں 2016 کے اسمبلی انتخابات میں مکمل اکثریت سے جیتنے سے نہیں روک سکے۔
‘اگر عدالت قصوروار پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی’،
حالانکہ ممتا نے پارتھا چٹرجی کیس میں سخت موقف اپنایا ہے۔انہوں نے کھلے عام کہا کہ کوئی بھی غلطی کر سکتا ہے لیکن اگر عدالت کسی کو قصوروار ٹھہراتی ہے تو پارٹی کی طرف سے کارروائی کی جائے گی۔ساتھ ہی ممتا نے بی جے پی پر ای ڈی اور سی بی آئی کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا۔
ممتا بدھ کو فیصلہ لے سکتی ہیں،
فی الحال پارتھا چٹرجی کابینہ میں موجود ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ ممتا بدھ کو ان پر فیصلہ لے سکتی ہیں۔سی ایم ممتا بنرجی نے بدھ کو سہ پہر 3 بجے کابینہ کی میٹنگ بلائی ہے۔اندازہ ہے کہ میٹنگ میں پارتھ سے وزارتی عہدہ چھیننے کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل بھی ہوسکتا ہے۔