ملک کی پہلی ‘ہائی اسپیڈ ریل یا یوں کہہ لیں کہ بلٹ ٹرین پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔احمد آباد اور ممبئی کے درمیان 1.6 لاکھ کروڑ روپے کے مجوزہ پروجیکٹ میں تاخیر ہونے کا امکان ہے۔ایسی صورت حال میں اسے مکمل کرنے کی تخمینہ لاگت حد سے تجاوز کر سکتی ہے۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا اور زمین کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے یہ تاخیر ہو رہی ہے۔
2015 میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ بلٹ ٹرین پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی لاگت 1.8 لاکھ کروڑ روپے ہوسکتی ہے۔لیکن اب اس کا مطلب ہے کہ 2022 میں بہت سی چیزیں بدل گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق زمین کے حصول میں تخمینہ سے زیادہ رقم خرچ کی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ سیمنٹ، سٹیل اور دیگر خام مال کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
نیشنل ہائی اسپیڈ ریل کارپوریشن لمیٹڈ (این ایچ ایس آر سی ایل) کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی نئی لاگت کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔زمین کے حصول کے کام اور تمام معاہدوں کی تکمیل کے بعد ہی اعلان کیا جائے گا۔
508 کلومیٹر طویل اس منصوبے کو مکمل کرنے کی ابتدائی ڈیڈ لائن 2022 تھی۔سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اب تک صرف دادرا اور نگر حویلی نے 100% زمین کا حصول حاصل کیا ہے۔پروجیکٹ کے لیے 98.9% زمین کا حصول گجرات میں اور 73% مہاراشٹر میں مکمل ہو چکا ہے۔مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں زمین کے حصول میں لگنے والا وقت اس منصوبے میں تاخیر کی بڑی وجہ ہے۔(ایجنسی )