گاندربل: گاندربل کے ممتاز سماجی کارکن اور سیاسی تجزیہ کار، محمد امین شاہ نے جموں و کشمیر وقف بورڈ کے پورے خطے کے زیارت گاہوں اور درگاہوں پر عطیہ کی کھڑکیوں کو بند کرنے کے فیصلے اور کارروائی کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد ملاوں اور پیروں نے عام لوگوں یا مصیبت زدہ افراد کیلئے زیارت گاہوں پر حاضری دینا بہت مشکل بنا دیا ہے۔
محمد امین نے کہا کہ وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی کی طرف سے لایا گیا یہ نیا انقلاب انتہائی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دکانداروں اوروقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کو نوٹس جاری کرنا ایک بہادرانہ قدم ہے جو کئی دہائیوں سے وقف املاک سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور وقف بورڈ کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قابل عمل کرایہ ادا کرنے کے بجائے چالیں کھیل رہے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ ایسی جائیدادوں کو مافیا کے چنگل سے آزاد کرانا اور اسے بے روزگار نوجوانوں کی مدد کے لیے دستیاب کرنا انتہائی قابل تعریف ہے۔ شاہ نے کہا کہ وقف بورڈ اب اپنی حقیقی طاقت اور اثر و رسوخ حاصل کر رہا ہے اور یہ ڈاکٹر اندرابی کی متحرک انتظامی کمانڈ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔انہوں نے ڈاکٹر انرابی کے اس اقدام کا بھی خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وقف بورڈ کی امدنی سے ہم ریاست میں ایک کینسر ہسپتال تعمیر کریں گے۔اور کئی فلاحی کام کرسکتے ہیں
شاہ نے کہا کہ اگر وقف املاک پر لیز کے معاہدوں کو مؤثر طریقے سے منسوخ کر دیا جاتا ہے اور پھر بے روزگار نوجوانوں کی مدد کے لیے اس طرح کے وسائل کو استعمال کرنے سے نہ صرف وقف کے لیے مناسب آمدنی ہو گی بلکہ یہ یقینی طور پر جموں و کشمیر سے بے روزگاری کو روکنے کے لیے ایک اچھا تعاون ثابت ہو گا۔