روس یوکرین جنگ:آٹھ ماہ سے جاری روس یوکرین جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ایسے میں اب دنیا کی نظریں 15-16 نومبر کو بالی میں ہونے والے G-20 ممالک کے اجلاس پر لگی ہوئی ہیں۔امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان بات چیت ہو سکتی ہے۔اس سے بحران کے حل کا راستہ کھل سکتا ہے۔تاہم، ان قیاس آرائیوں کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کسی ملک نے انہیں مسترد کیا ہے۔
ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ G-20 ممالک دنیا کی معیشت کا 75-70 فیصد حصہ ہیں۔اس میں اس سے متعلق مسائل پر بات کی گئی ہے لیکن اس بار دنیا کو امید ہے کہ یوکرین میں امن کا فارمولا جی 20 کے پلیٹ فارم سے سامنے آسکتا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں امریکہ کا اہم کردار ہے۔اس لیے اگر بائیڈن اور پوٹن کے درمیان اس موضوع پر کوئی بات ہوئی تو یہ اس بحران کے حل میں اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا سمیت یورپ میں کساد بازاری کے باعث نیٹو ممالک پر جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔یورپ کے کئی ممالک میں عوام کی جانب سے ایسا مطالبہ سامنے آیا ہے۔دوسرا، عرب ممالک کے روس کے ساتھ کھڑے ہونے اور یکم نومبر سے تیل کی پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کمی کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔
اس سے جہاں روس اپنا تیل فروخت کر سکے گا وہیں امریکہ سمیت پورے یورپ کے لیے بھی مشکلات پیدا کر دے گا۔اس لیے اس معاملے میں امریکا کا مستقبل کا لائحہ عمل اہم ہوگا۔چونکہ بائیڈن نے ابھی تک پوٹن سے ملاقات کو مسترد نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے ایسی قیاس آرائیوں کو بھی تقویت ملی ہے۔
انڈونیشیا نے G20 میں سعودی عرب اور یوکرین دونوں کو مدعو کیا ہے۔تاہم، دونوں G20 کے رکن نہیں ہیں۔انہیں بطور خاص مدعو کیا گیا ہے۔اس کے بعد سے یہ قیاس آرائیاں بھی ہو رہی ہیں کہ بائیڈن سعودی شہزادے سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں جس میں تیل کی پیداوار میں کمی کے معاملے پر بات ہو سکتی ہے۔تاہم امریکا کی جانب سے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کیا جا رہا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ یوکرین کو مدعو کرنے کے پیچھے انڈونیشیا کا اصل مقصد بحران کے حل کے لیے زمین تیار کرنا ہے۔لیکن کیسے، یہ واضح نہیں ہے۔درحقیقت روس کے ساتھ عرب ممالک کا موقف بھی جیو پولیٹیکل صورتحال کو بدل رہا ہے جسے نیٹو ممالک نظر انداز نہیں کر سکتے۔
وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس میٹنگ میں شرکت کریں گے۔اس لیے یہ بحث بھی مسلسل ہو رہی ہے کہ کیا بھارت روس یوکرین بحران کے حل میں ثالث کا کردار ادا کرے گا۔درحقیقت وزیر اعظم نریندر مودی نے روس اور یوکرین کے سربراہان مملکت سے بار بار امن کی اپیل کی ہے اور یہ تجویز بھی دی ہے کہ ہندوستان اس بحران کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔کئی یورپی ممالک نے بھی کہا ہے کہ بھارت کو اس کے لیے پہل کرنی چاہیے۔کئی ممالک نے بھی ہندوستان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ایسے میں یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ G20 پلیٹ فارم پر بھارت اس بحران کے حوالے سے اپنا کردار کیسے ادا کرتا ہے۔دنیا کی نظریں بائیڈن پیوٹن ملاقات کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے موقف پر بھی ہوں گی۔