وادی کے مختلف حصوں سے لگاتار پینے کے پانی کی نایابی کی شکایتیں موصول ہورہی ہیں جس کی وجہ سے شہری و دیہی علاقوں کی ایک وسیع آبادی سخت مشکلات سے دوچار ہے۔ ان علاقوں میں محکمہ جل شکتی سابق پی ایچ ای کی جانب سے بعض علاقوں میں یومیہ چند گھنٹوں کیلئے پانی کی سپلائی فراہم کی جاتی ہے جبکہ بعض ایسے بھی علاقے ہیں جہاں پانی کی فراہمی تو دور کی بات ہے بلکہ یہاں پانی کی پائپیں بچھانے کا عمل بھی ابھی باقی ہے۔ پانی سے متعلق لوگوں کو درپیش مشکلات کی وجہ سے وادی کے ایک وسیع حصے میں حالات نے سنگین رُخ اختیار کیا ہوا ہے۔شہر کے لعل بازار، حول، بوٹہ کدل اور ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے حالیہ دنوں ذرائع ابلاغ کے ذریعے حکام کی توجہ پانی کی عدم دستیابی کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ۔متعلقہ آبادی کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں گزشتہ ایک ڈیڑھ ہفتے سے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ ادھر شہر کے مضافاتی علاقہ ہارون، برین ، اشبر اور ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے بھی اسی طرح کی شکایات درج کی ہے۔ شہری علاقوں کیساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہاں کی آبادی کو پانی حاصل کرنے کیلئے یا تو محکمہ جل شکتی کی جانب سے بھیجے جانیوالے پانی کے ٹینکروں کا انتظار کرنا پڑتا ہے یا پھر دیہی خواتین اور بچیوں کو پیدل میلوں کا سفر طے کرکے ندی نالوں سے پانی حاصل کرنا پڑتا ہے۔ حکام کی جانب ہر سال یہاں پانی کی فراہمی کو لیکر بڑی بڑی اسکیمیں اور پروجیکٹ دردست لئے جاتے ہیں لیکن عرصہ گذرنے کے بعد بھی ان اسکیموں سے عوام کو کوئی بھی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔ شہر سرینگر کیساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران شروع کی گئی پانی کی اسکیموں پر کروڑوں کی رقم صرف کی گئی تاہم ان اسکیموں میں بیشتر فی الوقت ناکارہ ہوچکی ہیں جس کے نتیجے میں متعلقہ آبادی کو سرد و گرم موسم میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔وادی کے اطراف و اکناف میں گزشتہ مہینے کے دوران خواتین اور بچیوں نے ہاتھوں میں بالٹین اور مٹکے اُٹھاکر محکمہ جل شکتی کیخلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے حکا م بالا سے پانی کی فراہمی کو لیکر اپیل کی تاہم ہر بار کی طرح اس بار بھی عوامی مطالبات پر کوئی کان نہیں دھرا گیا۔ان علاقوں میں خواتین کو دور دراز مقامات پر جاکر پانی کا ذخیرہ جمع کرنا پڑتا ہے۔ ایسے معاملات محدود نہیں ہے بلکہ غیر محدود ہے اور وادی کے چپے چپے سے اس طرح کی شکایات روز کا معمول ہے تاہم انتظامیہ کو بغیر لیت و لعل کے عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کی خاطر ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔