نئی دلی:مرکزی وزیر برائے عملہ، عوامی شکایات اور پنشن ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ شفافیت اور شہریوں پر مرکوز شراکت داری مودی گورننس ماڈل کی امتیازی پہچان ہیں۔ وگیان بھون میں ‘‘آزادی کا امرت مہوتسو: آر ٹی آئی کے ذریعہ شہریوں پر مرکوز گورننس’’ کے موضوع پر منعقدہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن کے 15ویں سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ 2014 میں جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے، شفافیت، جوابدہی اور شہریوں کی مرکزیت ،ان کے گورننس ماڈل کی پہچان بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں انفارمیشن کمیشن کی آزادی اور وسائل کو مضبوط بنانےکےلیے ہر شعوری فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر موصوف نے کہا کہ بااختیار شہری جمہوریت کا ایک اہم ستون ہیں اور سنٹرل انفارمیشن کمیشن معلومات کے ذریعے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزیدکہاکہ حق ِ اطلاعات ( آر ٹی آئی) ایکٹ کوئی الگ الگ قانون نہیں ہے، بلکہ یہ ہندوستانی جمہوریت کو مضبوط کرنے، نظم و نسق میں شفافیت کو یقینی بنانے اور عام شہریوں کی صلاحیتوں کی تعمیر کے وسیع بیانیے کا ایک حصہ ہے تاکہ وہ باخبر فیصلے اور صحیح انتخاب کر سکیں۔ وزیرموصوف نے مزید کہا کہ سب سے بڑھ کر یہ شہریوں اور حکومت کے درمیان اعتماد کو پروان چڑھانے کے بارے میں ہے،جہاں دونوں کو ایک دوسرے پر اعتماد ہونا چاہیے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کے دوران ، دن یا رات کے کسی بھی حصے یا ملک و بیرون ملک کے کسی بھی حصے سے آر ٹی آئی درخواستوں کی ای- فائلنگ کے لیے 24 گھنٹے کی پورٹل سروس متعارف کرائی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موبائل پر مبنی ایپلی کیشنز، ای-فائلنگ، ای-سماعت ، ای۔اطلاع نامہ وغیرہ تیار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جس سے معلومات کے متلاشی افراد کو قانون کے تحت معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔سی آئی سی کی طرف سے تیار کردہ موبائل ایپ نے شہریوں کو آسانی سے اپیلیں دائر کرنے کے ساتھ ساتھ مقدمات کی سمعی وبصری سماعت کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے قابل بنایا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اس کے نتیجے میں سنٹرل انفارمیشن کمیشن نے 21- 2020 کے 38116 کیسوں کے مقابلےاسے کم کرکے 22-2021 میں 23405 کیسیز کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ معلومات کے عروج کے دور میں اندھاددھند طریقے سے آر ٹی آئی درخواستیں داخل کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے درخواست دائر کرنے سے پہلے عاجزی کے ساتھ یہ جانچنے کی اپیل کی کہ آیا مطلوبہ معلومات پہلے سے ہی عوامی ڈومین میں موجود ہے یا نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج تمام بڑے فیصلے اور معلومات عوامی ڈومین میں ہیں اور ہم نے اعتماد اور ساکھ کے ساتھ شفافیت حاصل کی ہے۔