نئی دہلی۔19 دسمبر۔ ایم این این۔ مرکز نے کہا ہے کہ اس کے پاس غذائی تحفظ کے قانون اور دیگر فلاحی اسکیموں کے تحت ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اناج کا کافی ذخیرہ ہے۔ حکومت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر بھی باقاعدگی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "حکومت ہند کے پاس نیشنل فوڈ سیکوٹی ایکٹ اور اس کی دیگر فلاحی اسکیموں کے ساتھ ساتھ پی ایم جی کے اے وائیکے اضافی مختص کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مرکزی پول کے تحت اناج کا کافی ذخیرہ ہے۔ حکومتی ذرائع نے یہاں بتایا کہ 1 جنوری 2023 تک تقریباً 159 لاکھ ٹن گیہوں اور 104 لاکھ ٹن چاول دستیاب ہوں گے، جب کہ 1 جنوری کو 138 لاکھ ٹن گندم اور 76 لاکھ ٹن چاول کی متعلقہ بفر معیارات کی ضرورت تھی۔15 دسمبر تک سینٹرل پول میں تقریباً 180 لاکھ ٹن گیہوں اور 111 لاکھ ٹن چاول موجود ہیں۔وزارت نے نوٹ کیا کہ سال کی مخصوص تاریخوں کے لیے بفر کے اصولوں کی ضروریات کا تصور 1 اپریل، 1 جولائی، 1 اکتوبر اور 1 جنوری کو کیا گیا ہے۔ ذرائع نے زور دے کر کہا کہ سنٹرل پول کے نیچے گندم اور چاول کے اسٹاک کی پوزیشنیں ہمیشہ بفر کے اصولوں سے اوپر رہی ہیں۔یکم اکتوبر 2022 تک تقریباً 227 لاکھ ٹن گیہوں اور 205 لاکھ ٹن چاول دستیاب تھے جبکہ 1 اکتوبر تک 205 لاکھ ٹن گندم اور 103 لاکھ ٹن چاول کی متعلقہ بفر معیارات کی ضرورت تھی۔اگرچہ پچھلے سیزن کے دوران گندم کی خریداری کم پیداوار کی وجہ سے کم تھی اور جغرافیائی سیاسی صورتحال کے نتیجے میں کھلے بازار میں ایم ایس پی سے زیادہ قیمتوں پر کسانوں کی فروخت کے ساتھ ساتھ، پھر بھی ایک مرکزی پول میں گندم کا کافی ذخیرہ دستیاب ہوگا۔ مزید برآں، نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ اور پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کے تحت مختص کی گئی رقم میں بھی چاول کے حق میں نظر ثانی کی گئی ہے، تاکہ سنٹرل پول میں گندم کے کافی ذخیرہ کو یقینی بنایا جا سکے ۔ غور طلب ہے کہ پردھان منتری غریب کلیان انّ یوجنا اور نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹکے تحت آنے والے تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو ہر ماہ 5 کلو گرام اناج مفت فراہم کرتا ہے۔مرکزی حکومت نے اس سال گندم کی فصل کی ایم ایس پی (کم از کم سپورٹ پرائس) کو بڑھا کر 2,125 روپے فی کوئنٹل کر دیا ہے جبکہ گزشتہ سال ربیع کی مارکیٹنگ سیزن 2022-23 کے لیے 2,015 روپے فی کوئنٹل کی ایم ایس پی تھی۔