سری//سرکار اراضی پر غیر قانونی تجاوزات کا ہٹانے کیلئے انتظامیہ متحرک ہو گئی ہے اور تمام متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر اندر سرکاری زمین سے غیر قانونی قبضہ ہٹائیں ۔ اسی دوران واضح کیا گیا کہ مقررہ ڈیڈ لائن میں کوتاہی کرنے والے افسران کے خلاف کارورائی ہو گی ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر حکومت نے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو مربوط طریقے سے کام کرنے کی ہدایت کے ساتھ جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے میں سرکاری اراضی سے تجاوزات کو ہٹانے کے لئے تین ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی طوالت اور چوڑائی میں ریاستی اراضی پر تجاوزات کے بارے میں تفصیلی غور و خوض کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں محکمہ ریونیو کے اعلیٰ افسران نے چیف سیکرٹری کے ساتھ ماضی میں ہدایات جاری کرنے کے بعد سے ریاستی اراضی کو جو تجاوزات سے خالی کرایا گیا تھا، کی ضلع وار تفصیلات بتائی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہاں تک کہ کچھ ایسے مسائل بھی شامل کیے گئے ہیں جو رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔ قبضہ کرنے والوں سے اراضی واگزار کرانے کا معاملہ زیر بحث آیا اور تفصیلی غور و خوض کے بعد چیف سیکرٹری نے محکمہ ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ تمام قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے میں کوئی کسر نہ چھوڑے۔مہم کے دوران تمام متعلقہ ایجنسیوں جیسے ریونیو ڈپارٹمنٹ، سول اور پولس انتظامیہ کے درمیان مناسب تال میل پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر مہتا نے ہدایت دی کہ تمام متعلقہ محکمے اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس طرح کی تجاوزات کو تین ماہ کی مدت میں ہٹا دیا جائے۔ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری نے محکمہ ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ غیر قانونی تجاوزات کے رپورٹ ہونے والے کیسز کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور مزید تجاوزات کو روکا جائے۔ مزید یہ کہ محکمہ کو مزید تجاوزات کو روکنے کے لیے دوبارہ حاصل کی گئی زمین پر باڑ لگانے کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔دریں اثناء چیف سیکرٹری نے ریونیو ریکارڈ غائب ہونے کے معاملے پر بات کی اور اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ مساوی کو حوالے کرنا ٹرانسفر شدہ اہلکار کی ذمہ داری ہے اور اس صورت میں یہ اہلکار گمشدہ ماساوی کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چارج سوپنے کے وقت، محکمہ ریونیو کے ذریعہ ایسے عہدیداروں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائی کی جانی چاہئے۔