سرینگر //سرحدی حفاظتی فورس ( بی ایس ایف ) نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان سے بھارت میں منشیات اور اسلحہ لے جانے والے ڈرون کی بڑھتی ہوئی دراندازی کو روکنے کیلئے مرحلہ وار طریقوں پر اقدامات اٹھائیںجا رہے ہیں جبکہ اُس پار سے آنے والے ڈرونوں کو بھی بلاک کرنے کیلئے جمیرس نصب کئے گئے ہیں ۔ سی این آئی کے مطابق سرحدی حفاظتی فورس ( بی ایس ایف ) نے دعویٰ کیا کہ سرحدوں پر سال رواں میں ڈرون کی سرگرمیوں میں چار گناہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔ تاہم پاکستان کی جانب سے آنے والی ڈرون کی نقل و حمل روکنے کیلئے ںئی حکمت عملی مرتب دی جا چکی ہے ۔ بی ایس ایف کے مطابق پاکستان سے بھارت میں منشیات اور اسلحہ لے جانے والے ڈرونز کی بڑھتی ہوئی دراندازی کو روکنے کیلئے کچھ اہم اقدامات اٹھائیں گئے ہیں ۔ بی ایس ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال، سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھی طرح سے مضبوط اور باڑ والی سرحد پر ڈرونز کے حملے کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے، جو کہ سب سے زیادہ پنجاب میں ہے، 2022 کے مقابلے میں ڈرون کی کی شوٹنگ میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ بی ایس ایف کے ایک سنیئر افسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرون حملوںسے نمٹنے کیلئے سرحد پر ہر بی ایس ایف کی ’ہٹ ٹیم ‘‘جو رائفل فائرنگ یا جیمنگ ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ڈرون کو نیچے لاتی ہے کو 1 لاکھ روپے کی نقد ی انعام سے سے نوازا جا رہا ہے جبکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کی انعامی رقم کا اعلان فورس کے جالندھر میں مقیم پنجاب فرنٹیئر نے اپریل میں مقامی لوگوں یا عوام کیلئے کیا تھا جو بی ایس ایف کو ان عناصر کے بارے میں مطلع کرتے ہیں جو ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان سے منشیات اور اسلحہ حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سال، 25 دسمبر تک، بی ایس ایف نے اب تک 22 ڈرون مار گرائے ہیں اور اب تک ایک درجن سے زیادہ ’ہٹ‘ یا شوٹنگ ٹیموں کو ایک لاکھ روپے کا انعام دیا گیا ہے۔ اس سال تمام 22 ڈرون ہلاکتیں پنجاب کی سرحد پر ہوئیں۔اعداد و شمار کے مطابق 2020 اور پچھلے سال (2020 میں جموں اور 2021 میں پنجاب میں) بی ایس ایف نے صرف ایک ڈرون کو مار گرایا تھا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جموں، پنجاب، راجستھان اور گجرات کے ساتھ چلنے والی 2,289 کلومیٹر طویل ہند پاک بین الاقوامی سرحد کے ساتھ ڈرون دیکھنے کی تعداد 2020 میں 77 سے بڑھ کر گزشتہ سال 104 اور اس سال 311 ہوگئی ہے۔ ان میں سے تقریباً 75 فیصد پنجاب میں دیکھے گئے ہیں، جہاں ڈرونز کا استعمال دوسری طرف سے منشیات کو دھکیلنے اور گرانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ایک سینئر افسر نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ’’ایسے کچھ واقعات ہوئے ہیں جب سرحدی علاقوں میں فورس کی طرف سے تعینات الیکٹرانک آلات نے پاکستان سے آنے والے ڈرون کو جام کر دیا اور ایک بار جب یہ آلہ ہوا میں ٹھہر گیا تو اسے مار گرایا گیا۔‘‘