بروسیلز، 10 جنوری :
یورپی یونین نے ایران کے سفیر برائے یورپی یونین حسین دہغنی کو ان کے ملک میں حالیہ ایام میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے متعلق ہونے والی پھانسی کی سزاوں پر عمل درآمد کو روکنے کی اپیل پر مبنی ایک مراسلہ دیا ہے۔
یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک ایران کے اقدامات کے خلاف متحد ہیں۔
ترکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ تعلقات سروس کے سیکرٹری جنرل اسٹیفانو سونینو نے ایرانی سفیر کو طلب کرتے ہوئے یورپی یونین کے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسیوں کے نمائندہ اعلی جوزف بوریل کے نام پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 جنوری کو محمد مہدی کریمی اور سعید محمد حسینی کو ملک میں احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے سزائے موت دیے جانے نے یورپی یونین کو حیرت زدہ کر کے رکھ دیا ہے۔
بوریل کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، سونینو نے ایرانی سفیر دہغنی سے ملاقات کے دوران یورپی یونین کی طرف سے مظاہرین کو سزائے موت دیے جانے کا سد باب کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
یہ یاد دلاتے ہوئے کہ یورپی یونین کسی بھی شکل میں سزائے موت کے خلاف اٹل ہے ، سونینو نے کہا کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک ایران کے اقدامات کے خلاف متحد ہیں۔
یاد رہے کہ 22 سالہ مہسا امینی ایران کے دارالحکومت تہران میں 13 ستمبر کو ارشاد گشتی اہلکاروں کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد16 ستمبر کو انتقال کر گئی تھیں۔ امینی کی موت کے بعد، 17 ستمبر کو اس کے آبائی شہر ساکز میں شروع ہونے والے مظاہرے پورے ملک میں پھیلتے ہوئے حکومت مخالف مظاہروں کی ماہیت اختیار کر گئے تھے۔مظاہروں میں سینکڑوں مظاہرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور دس ہزار سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔
مظاہروں کے بعد درجنوں افراد کو سزائے موت سنائی گئی۔ محسن شکری، جنہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی، کو 8 دسمبر کو، مجید رضا کو 12 دسمبر کو اور محمد مہدی کریمی اور سید محمد حسینی کو 7 جنوری کو پھانسی دی گئی۔